کتاب: سیدنا عمر بن عبدالعزیز شخصیت اور کارنامے - صفحہ 290
ابوحنیفہ رحمہ اللہ اور امام ابوحنیفہ کے سب سے فقیہ ساتھی امام ابو یوسف تھے۔ پھر امام ابو یوسف کے اصحاب آفاق میں پھیل گئے۔ جن میں سب سے بڑے فقیہ امام محمد اور ان کے سب سے بڑے فقیہ ساتھی ابو عبداللہ شافعی رحمہم اللہ تھے۔[1] حماد نے ۱۲۰ہجری میں وفات پائی۔[2]
۶۔ یمن کا مدرسہ
یمن کے مشہور علماء صحابہ رضی اللہ عنہم میں سرفہرست جن حضرات کا نام نامی آتا ہے جن کی مومنانہ کاوشوں کی برکت سے یمن میں اسلام پھیلا، وہ یہ ہیں: حضرت معاذ بن جبل، حضرت علی بن ابی طالب اور حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہم وغیرہ۔ اس کی تفصیل کے لیے دیکھیں دکتور عبداللہ حمیری کا مفید علمی رسالہ ’’الحدیث فی المحدثون فی الیمن فی عصر الصحابۃ‘‘ ذیل میں یمنی مدرسہ کے چند مشہور تابعی علماء کا ذکر کیا جاتا ہے۔
(الف) طاؤس بن کیسان:…… یمن کے فقیہ اور قدوہ اور حلال وحرام کے سب سے بڑے عالم، تابعین کے سردار اور ثقہ ہیں۔ حضرت زید بن ثابت، حضرت ابوہریرہ، حضرت زید بن ارقم، حضرت ابن عباس اور حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی ایک جماعت سے حدیث روایت کرتے ہیں۔ آپ کو حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کے قریبی ساتھیوں میں شمار کیا جاتا ہے۔[3]آپ حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے مرسل روایت کرتے ہیں۔ [4] آپ ایرانی النسل تھے اور آپ کا تعلق اس خاندان سے تھا جس کو کسری نے یمن حاصل کرنے کے لیے تیار کیا تھا۔[5]آپ جلیل القدر فقیہ اور اہل یمن کے لیے باعثِ برکت تھے۔[6] پچاس صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی صحبت وزیارت کی سعادت ملی۔[7]لیمان بن عبدالملک کے دور میں سیّدنا عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے طاؤس سے کہا: ’’اپنی ضرورت خلیفہ کے پاس جا کر پیش کرو۔‘‘ تو کہنے لگے: ’’مجھے ان کی کوئی ضرورت نہیں۔‘‘ عمر یہ جواب سن کر بے حد حیران ہوئے۔[8]
طاؤس کہا کرتے تھے: ’’جو ان کی عبادت تب ہی کامل ہوتی ہے، جب وہ رشتہ ازدواج میں منسلک ہو جاتا ہے۔‘‘[9] ایک دفعہ آپ نے بخل اور شُح میں فرق واضح کرتے ہوئے فرمایا: ’’بخل یہ ہے کہ آدمی اس چیز کے دینے میں کنجوسی دکھلائے جو اس کے پاس ہے اور شُح یہ ہے کہ آدمی دوسروں کی چیزیں بھی خود لے لینے کی تمنا کرے۔‘‘[10]
[1] سیر اعلام النبلاء: ۴/ ۲۳۶۔
[2] ایضًا
[3] سیر اعلام النبلاء: ۵/ ۳۹
[4] ایضًا
[5] ایضًا : ۵/ ۳۸
[6] الفتوی: ص۸۵۔
[7] سیر اعلام النبلاء: ۵/ ۴۳۔
[8] ایضًا : ۵/ ۴۱۔
[9] ایضًا : ۵/ ۴۲۔
[10] ایضًا : ۵/ ۴۸۔