کتاب: سیدنا عمر بن عبدالعزیز شخصیت اور کارنامے - صفحہ 29
اور سیرت خلفائے راشدین کو اپنانا چاہتا ہے۔ آپ نے خالص رب تعالیٰ کی کریم ذات کے لیے سب اصلاحی کام کیے تو پھر رب تعالیٰ نے بھی انہیں اپنی توفیق سے نواز ا۔
لوگوں کی زبان پر آپ کی حمدوثنا کو جاری کردیا۔
لیبیا کا مشہور شاعر احمد رفیق مہدوی اپنے اشعار میں اس حقیقت کو بیان کرتے ہوئے کہتا ہے:
فإذا أحب اللّٰہ باطن عبدہ
ظہرت علیہ مواہب الفتاح
وإذا صفت للّٰہ نیۃمصلح
مال العباد علیہ بالأرواح
’’رب تعالیٰ جب اپنے کسی بندے کے باطن کو پسند فرماتے ہیں تو اس پر رب تعالیٰ کی عنایات کی علامات عین ہونے لگتی ہیں ۔ اور جب کوئی مصلح اللہ کے لیے اپنی نیت صاف کرلیتا ہے تو رب تعالیٰ کے بندے اپنی روحوں کے ساتھ اس کی طرف مائل ہوجاتے ہیں ۔‘‘
میں رب کے حضور دست سوال دراز کرتا ہوں کہ وہ میری اس کاوش کو خالص اپنی کریم ذات کے لیے بنالے اور اس کو اپنے بندوں کے لیے نافع بنائے۔ اور اپنے فضل وکرم سے مجھ سمیت ان سب لوگوں کو اجر وثواب سے نوازنے جنہوں نے اس کتاب کی اشاعت میں حصہ لیا۔ اور میں اس کتاب کا مطالعہ کرنے والے ہر مسلمان سے اس بات کاامید وارہوں کہ وہ رب تعالیٰ کی بخشش ومغفرت اور رحمت ورضوان کے محتاج اس بندے کو اپنی دعائوں میں نہ بھولے گا۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
{رَبِّ اَوْزِعْنِی اَنْ اَشْکُرَ نِعْمَتَکَ الَّتِیْ اَنْعَمْتَ عَلَیَّ وَعَلٰی وَالِدَیَّ وَاَنْ اَعْمَلَ صَالِحًا تَرْضَاہُ وَاَدْخِلْنِی بِرَحْمَتِکَ فِیْ عِبَادِکَ الصَّالِحِیْنَ } (النمل: ۱۹)
’’اس نے کہا اے میرے رب! مجھے توفیق دے کہ میں تیری نعمت کا شکر کروں ، جو تو نے مجھ پر اور میرے ماں باپ پرکی ہے اور یہ کہ میں نیک عمل کروں ، جسے تو پسند کرے اور اپنی رحمت سے مجھے اپنے نیک بندوں میں داخل فرما۔‘‘
اور فرمایا:
{مَا یَفْتَحِ اللّٰہُ لِلنَّاسِ مِنْ رَّحْمَۃٍ فَلَا مُمْسِکَ لَہَا وَ مَا یُمْسِکْ فَلَا مُرْسِلَ لَہٗ مِنْ بَعْدِہٖ وَ ہُوَ الْعَزِیْزُ الْحَکِیْمُ} (فاطر: ۲)