کتاب: سیدنا عمر بن عبدالعزیز شخصیت اور کارنامے - صفحہ 289
نے سیّدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کو کوفہ بھیج دیا تھا۔ سیّدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے اپنی شبانہ روز کاوشوں سے علم وفہم سے آراستہ ایک نسل تیار کر دی جس نے دعوت الی اللہ کو اپنا مقصد حیات بنا لیا تھا۔ آپ کے مصاحبوں اور بعد میں آنے والوں پر آپ کے علم و فہم اور تقویٰ وعبادت کا گہرا اثر مرتب ہوا۔ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے شاگردوں کی ایک جماعت علم وفقہ اور زہد و تقویٰ میں بے حد مشہور ہوئی جن میں علقمہ بن قیس، مسروق بن اجدع، عبیدہ سلمانی، اسود بن یزید اور مرہ جعفی سرفہرست ہیں، ذیل میں کوفی مدرسہ کے چند مشہور تابعین کا ذکر کیا جاتا ہے:
(الف) عامر بن شرحبیل شعبی:…… آپ اپنے دور کے علامہ اور سب سے بڑے فقیہ تھے۔ آپ سیدہ عائشہ صدیقہ، حضرت ابن عمر، حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہم اور صحابہ کی ایک جماعت سے حدیث روایت کرتے ہیں، ایک قول میں یہاں تک آتا ہے کہ آپ کی پانچ سو صحابہ رضی اللہ عنہم سے ملاقات ہوئی تھی۔[1] اس لیے آپ کے علم وفقہ کے آثار بے شمار تھے۔ محمد بن سیرین کہتے ہیں، ’’میں نے دیکھا کہ کوفہ میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی کثرت کے باوجود لوگ ان سے فتویٰ پوچھتے تھے اور اتنے بے پناہ علم کے باوجود فتوی دیتے وقت طبیعت گھٹ جاتی تھی۔ اور اکثر اوقات تو یہ کہہ دیتے تھے: ’’میں نہیں جانتا‘‘ کیونکہ آپ کے نزدیک ’’لا ادری‘‘ نصف علم تھا۔[2]شعبی کہتے ہیں: ’’ہم فقہاء نہیں ہم تو بس حدیث سن کر آگے روایت کر دیتے ہیں۔ فقہاء تو وہ ہیں جو سن کر اور جان کر عمل کرتے ہیں۔‘‘[3]
اعمش شعبی کا ایک انوکھا نکتہ نقل کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’’ایک آدمی نے آکر شعبی سے پوچھا کہ ابلیس کی بیوی کا نام کیا ہے؟ تو انہوں نے جواب دیا: ’’میں اس کی شادی میں شریک نہ تھا۔‘‘[4] عامر کی تاریخ وفات میں تین اقوال ہیں ۱۰۴، ۱۰۵ اور ۱۰۶ہجری۔[5]
(ب) حماد بن ابی سلمہ:…… آپ فقیہ عراق ہیں، حضرت انس رضی اللہ عنہ سے حدیث روایت کرتے ہیں۔ ابراہیم نخعی کے آگے زانوئے تلمذ طے کیا۔ آپ ابراہیم کے ذہین ترین، فقیہ ترین، عقلمند ترین اور مناظرہ کے سب سے ماہر اصحاب میں سے تھے۔[6] آپ ذہین، کریم اور سخی علماء میں سے تھے۔ رب تعالیٰ نے دولت و ثروت جاہ وحشمت اور حسن وجمال کی نعمتوں سے نواز رکھا تھا۔[7] علماء نے لکھا ہے کہ کوفہ کے سب سے بڑے فقیہ حضرت علی اور حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہما تھے۔ اور ان کے سب سے فقیہ ساتھی علقمہ تھے۔ علقمہ کے سب سے فقیہ ساتھی ابراہیم اور ابراہیم کے سب سے فقیہ ساتھی حماد تھے۔ جبکہ حماد کے سب سے فقیہ ساتھی امام اعظم
[1] سیر اعلام النبلاء: ۴/ ۲۹۸۔
[2] الفتوی: ۸۳ از دکتور حسین ملاح۔
[3] سیر اعلام النبلاء: ۴/ ۳۰۳۔
[4] ایضًا : ۴/ ۳۱۲۔
[5] سیر اعلام النبلاء: ۴/ ۳۱۸۔
[6] الفتوی: ص ۸۳۔ از ملّاح۔
[7] سیر اعلام النبلاء: ۴/ ۲۳۱۔