کتاب: سیدنا عمر بن عبدالعزیز شخصیت اور کارنامے - صفحہ 271
قسم! جتنی برکت میں نے ان ایک ہزار دراہم میں دیکھی اتنی برکت کسی رقم میں نہ دیکھی۔[1] یہ اشعار اس دکین کے ہیں: إذا المرء لم یدنس من اللُّوم عِرضُہُ فکل ردائیرتدیہ جمیل وإنْ ہو لم یُضرع عن الُّلؤم نَفْسَہُ فلیس إلی حسن الثَّناء سبیل ’’جب آدمی اپنی عزت و آبرو کو لوگوں کی ملامت سے گندا نہیں کرتا ہے تو وہ جو لباس بھی پہنتا ہے اسے سجتا ہے اور اگر وہ اپنی عزت کو ملامت سے نہیں بچاتا تو اسے لوگوں سے تعریف بھی حاصل نہیں ہوتی۔‘‘[2] معاشرتی تبدیلیوں میں سیّدنا عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کے آثار سیّدنا عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے معاشرے میں کون کون سی تبدیلیاں برپا کیں ذیل میں ان میں سے چند اہم تبدیلیوں کو اختصار کے ساتھ ذکر کیا جاتا ہے۔ ۱۔ قدوہ: وہ یوں کہ معاشرے سے بری رسموں اور خراب چلن کو ختم کرنے کے لیے سب سے پہلے آپ نے خود اپنی ذات کو سب سے عمدہ اور بلند نمونہ بنا کر پیش کیا۔ چنانچہ آپ نے زہد و قناعت اور تقویٰ و ورع کی عمدہ مثال قائم کی اور اپنا، اپنے گھر والوں اور اپنے خاندان والوں کا محاسبہ کیا اور اپنی ذات سے لے کر اپنے آس پاس کے ماحول تک سب پر شریعت کو نافذ کیا۔ ۲۔ تدریج: آپ نے معاشرے کی اصلاح کے لیے تدریج کی سنت کو اپنایا۔ چنانچہ آپ نے بدعات کا خاتمہ کر کے سنتوں کو زندہ کیا، جس کا تفصیلی بیان گزشتہ میں گزر چکا ہے۔ ۳۔ افراد معاشرہ کو سمجھنا: آپ لوگوں کے ساتھ حکمت اور اچھی نصیحت کا رویہ اپناتے تھے۔ چنانچہ آپ ترغیب و ترہیب دونوں سے کام لیتے۔ لوگوں کے نفوس کو ٹھنڈا کرنے کے لیے انہیں کچھ دینار دے دیتے۔ البتہ حق، اقامت عدل اور ازالہ ظلم کے لیے اس کو لے بھی لیتے۔
[1] الشعر والشعراء: ۲/ ۶۱۲۔ [2] الشعر والشعراء: ۲/ ۶۱۲۔