کتاب: سیدنا عمر بن عبدالعزیز شخصیت اور کارنامے - صفحہ 27
صلیبی دشمنوں پر غالب آگئی۔ اور نور الدین کے شاگرد رشید عظیم جرنیل اوربہادر جنگجو صلاح الدین ایوبی رحمہ اللہ کے ہاتھوں بیت المقدس صلیبیوں کے ناپاک ہاتھوں سے پاک ہوگیا۔ رب تعالیٰ امت میں ایسے بے مثال بہادروں کو کثرت کے ساتھ پیدا فرمائے۔
اصلاح کا صحیح مفہوم جو سچے مسلمانوں نے سمجھا ہے ناکہ وہ جو دشمنان اسلام نے سمجھا ہے، یہ ہے کہ ہم اس مقصد کو پالیں جس کی خاطر رب تعالیٰ نے اپنے پیغمبروں کو لوگوں کی طرف بھیجا تھا۔چنانچہ شعیب علیہ السلام اپنی اس قوم کو جو کفر وضلالت اور عقیدہ وسلوک کے بگاڑ میں مبتلا تھی خطاب کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں :
{قَالَ یٰقَوْمِ اَرَئَ یْتُمْ اِنْ کُنْتُ عَلٰی بَیِّنَۃٍ مِّنْ رَّبِّیْ وَ رَزَقَنِیْ مِنْہُ رِزْقًا حَسَنًا وَ مَآ اُرِیْدُ اَنْ اُخَالِفَکُمْ اِلٰی مَآ اَنْہٰکُمْ عَنْہُ اِنْ اُرِیْدُ اِلَّا الْاِصْلَاحَ مَا اسْتَطَعْتُ وَ مَاتَوْفِیْقِیْٓ اِلَّا بِاللّٰہِ عَلَیْہِ تَوَکَّلْتُ وَ اِلَیْہِ اُنِیْبُ } (ہود: ۸۸)
’’اس نے کہا اے میری قوم!کیا تم نے دیکھا اگر میں اپنے رب کی طرف سے ایک واضح دلیل پر ہوں اور اس نے مجھے اپنے ہاں سے اچھا رزق عطا کیا ہو۔ اور میں نہیں چاہتا کہ تمھاری بجائے میں (خود) اس کا ارتکاب کروں جس سے تمھیں منع کرتا ہوں ، میں تو اصلاح کے سوا کچھ نہیں چاہتا، جتنی کرسکوں اور میری توفیق اللہ کے سوا کسی سے نہیں ، میں نے اسی پر بھروسا کیا اور میں اسی کی طرف رجوع کرتا ہوں ۔‘‘
حضرت محمدمصطفی صلی اللہ علیہ وسلم انسانیت کے سب سے بڑے مصلح تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد حضرات خلفائے راشدین اور حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ جیسے اکابر علماء امت نے منہج نبوت کو اپنایا، آج امت مسلمہ ان جیسے مصلحین کی پہلے سے کہیں زیادہ محتاج ہے۔ آج امت پس ماندگی، گرواٹ، تشتت وانتشار، کمزوری، بزدلی اور گم گشتگی کا شکار ہے۔ تاریخ اسلامی کی تحریک کی فقہ ہمیں یہ بتلاتی ہے کہ امت مسلمہ کی ترقی اور نصرت کے متعدد اسباب وعوامل ہیں جیسے عقیدہ کی پاکیزگی، منہج کی وضع اور طرز، حکومت میں رب تعالیٰ کی شریعت کو فیصل بنانا، اس قیادت ربانیہ کا وجود جو رب کے نور سے دیکھتی ہے اور اس میں امتوں کی تربیت اور حکومتوں اور قوموں کے عروج وزوال کی بابت رب تعالیٰ کی سنن کے ساتھ چلنے کی صلاحیت ہوتی ہے، اسے معاشروں کی روحانی اور اخلاقی امراض کی معرفت حاصل ہوتی ہے، وہ قوموں کے چال چلن، تاریخ کے اسرار ورموز اور صلیبی یہودی، ملحد زندیق باطنی اور بدعتی دشمنوں کی چالوں سے پوری طرح آگاہ ہوتی ہے۔ اس قیادت میں ہر ایک کے ساتھ اس کے لائق معاملہ کرنے کا ملکہ ہوتا ہے۔ پس ترقی کی فقہ کے قضایااور طویل المدتی ترقیاتی منصوبے باہم ملے جلے ہوتے ہیں جن کا استیعاب فقط وہی کرسکتا ہے جسے قرآن وسنت کا فہم نصیب