کتاب: سیدنا عمر بن عبدالعزیز شخصیت اور کارنامے - صفحہ 263
الخیر ما دمت حیا لا یفارقنا بورکت یا عمر الخیرات من عمر ’’کیا میں اس مصیبت اور آزمائش کا ذکر کروں جو مجھ پر اتری ہے یا آپ کو میرے بارے میں جو خیر کی خبریں ملی ہیں ان پر کفایت کر جاؤں، یمامہ میں کتنی بدحال بیوائیں اور کمزور نظر اور آواز والے یتیم ہیں۔ آپ کے سامنے ان لاچاروں کا تذکرہ کافی ہے، جن کے باپ گم ہوگئے ہیں۔ اور اب وہ گھونسلے میں چڑے چڑیا کے اس بچے کی طرح ہیں جو نہ اٹھ سکتے ہیں اور نہ اڑ سکتے ہیں، وہ بے قراری کے ساتھ آپ کو پکارتے ہیں جیسے انہیں کسی جن نے لپٹ کر دیوانہ بنا دیا ہو یا کسی انسان نے انہیں چھو کر مخبوط کر دیا ہو، اے اللہ کے خلیفہ! آپ ہمیں کیا حکم کرتے ہیں، نہ تو ہم ادھر کے رہے اور نہ اُن کے پاس جانے کے رہے جو مارے حیرت کے دہشت زدہ ہو کر ہماری راہ تک رہے ہیں، آپ کے بعد غموں نے میری نیند اڑا رکھی ہے اور میں اپنے محلے میں اونچا نیچا ہوتا رہتا ہوں، ہمارا شہری ہمارے دیہاتی کے کسی کام نہیں آتا اور نہ ہمارے دیہاتی ہمارے شہریوں کو ملنے آتے ہیں۔ جب بارشیں برسنا چھوڑ دیں تو ہم خلیفہ سے اسی بات کی امید کرتے ہیں جو بارشوں سے کرتے ہیں۔ آپ نے خلافت کو پایا کہ یہ آپ کے مقدر میں تھی، جیسے موسیٰ (نبوت پائے) تقدیر سے اپنے رب کے پاس خود چلے آئے۔ آپ نے ان بیوہ عورتوں کی حاجات کو تو پورا کر دیا، پر ان رنڈوے مردوں کی حاجات کا کیا ہوگا۔ جب تک آپ زندہ ہیں خیر ہم سے جدا نہ ہوگی۔ اے عمر! تیری زندگی میں خیروں کی برکتیں ہوں۔‘‘ آپ نے یہ اشعار سن کر فرمایا: ’’اے جریر! ابھی تو ہمیں یہ بات سمجھ میں نہیں آرہی کہ تم کس چیز کے مستحق ہو۔‘‘ تو جریر جھٹ سے بولا: کیوں نہیں اے امیرالمومنین! میں مسافر ہوں اور میرا زاد راہ ختم ہو چکا ہے۔‘‘ اس پر آپ نے جریر کو اپنے ذاتی مال سے سو درہم دیئے۔ جریر سو درہم لے کر باہر نکلا، دوسرے شعراء نے پوچھا ’’پیچھے کیا صورت حال ہے؟‘‘ جریر بولا: ’’تمہارے لیے اچھی صورت حال نہیں (یعنی تم لوگوں کو انعام وغیرہ ملنے کی کوئی امید نہیں) میں خلیفہ کے پاس سے اس حال میں نکلا ہوں کہ وہ فقیروں کو تو نوازتا ہے پر شعراء پر خرچ نہیں کرتا اور میں ان سے راضی ہوں، پھر یہ شعر پڑھا: رأیت رُقَي الشیطان لا تستفزہ وقد کان شیطاني من الجن راقیًا ’’میں نے دیکھا کہ شیطانی تعویذ ان پر کار گر نہیں ہوئے، جبکہ میرا شیطان جو جن تھا خود تعویذ پڑھنے والوں میں سے تھا۔‘‘[1]
[1] المنتظم: ۷/ ۹۹۔