کتاب: سیدنا عمر بن عبدالعزیز شخصیت اور کارنامے - صفحہ 262
عادل امام کے سپرد کی ہے، اس نے ساری خلق خدا کو اپنے عدل وانصاف اور صفا و وفا سے نوازا اور ہر کج رو کی کجی کو دور کیا۔ بے شک میں آپ سے نقد خیر کی امید کرتا ہوں کیونکہ نفس نقد ملنے والی چیزوں پر فریفتہ ہوتا ہے۔‘‘ جب جریر نے آپ کے سامنے یہ اشعار پڑھے تو فرمایا: ’’اے جریر! تیرا بھلا ہو، اللہ سے ڈرو اور صرف سچی بات کہو۔‘‘[1] اس پر جریر نے ایک بار پھر یہ اشعار پڑھے: أأذکر الجہد والبلوی التی نزلت ام قد کفاني بما بلغت من خیري کم بالیمامۃ من شعثاء أرملۃ ومن یتیم ضعیف الصوت والنظر ممن یعدک تکفي فقد والدہ کالفرخ فی العش لم ینہض ولم یطر یدعوک دعوۃملھوف کأنّ بہ خبلًا من الجنِّ أو مسا من البشر خلیفۃاللّٰہ ماذا تأمرون بنا لسنا إلیکم ولا في حار منتظر ما زلت بعدک في ہم یؤرقني قد طال في الحي إصعادي و منحدري لا ینفع الحاضر المجہود بادینا ولا یعود لنا بادٍ علی حضر إنا لنرجو إذا ما الغیث أخلفنا من الخلیفۃ ما نرجو من المطر نال الخلافۃ إذ کانت لہ قدرًا کما أتی ربّہ موسی علیقدر ہذي الأرامل قد قضّیت حاجتہا فمن لحاجۃہذا الأرمل الذکر
[1] المنتظم: ۷/ ۳۷۔