کتاب: سیدنا عمر بن عبدالعزیز شخصیت اور کارنامے - صفحہ 26
آپ خلافت میں شریعت نبوی کی تنفیذ کی شدید خواہش رکھتے تھے، چنانچہ آپ نے افراد واشخاص سے لے کر معاشرے تک اور عوام سے لے کر حکومت تک سب اداروں کو سنت نبویہ کا پابند بنایا۔ آپ امور خلافت کو چلانے میں قرآن کریم، سنت نبویہ اور حضرات خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم کی سیرت کو سامنے رکھتے تھے۔ اور یہی آپ کے سامنے تمکین فی الارض، امن واستقرار، فتح ونصرت، عزت وشرافت اور برکت کے حصول کا مدار ومعیار تھا۔
پھر میں نے اس مرد مومن خلیفہ راشد اور مصلح کبیر کی وفات تک کے زندگی کے آخری ایام کو بھی اہتمام سے بیان کیا ہے۔ بے شک جناب سیّدنا عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ امت کی تاریخ کے نازک ترین مرحلے میں ظاہر ہوئے۔ آپ نے امت کے عمومی مزاج کو شریعت کے سانچے میں ڈھالنے کے لیے بے پناہ اور عظیم کاوشیں کیں ، آپ نے خلافت راشدہ کے نظام کو ملک کے کونے کونے میں پھیلایا جونام ہی قرآن وسنت کے التزام کا تھا۔ بہرحال آپ کا ظہور ایک منفرد حیثیت کا مالک تھا جو صرف ایک قائد کی بے مثال جرأت وبہادری کی داستان ہی نہ سناتا تھا بلکہ یہ بھی بتلاتا تھا کہ آپ کا اسلام کے بارے میں یہ پختہ ایمان تھا کہ اسلام ہی سیاسی، تشریعی اور تہذیبی زندگی کی قیادت کی صلاحیت رکھتا ہے، اور خود آپ میں بھی سیاسی، تشریعی اور تہذیبی زندگی کو اسلام کے سانچے میں ڈھالنے کی بے پناہ صلاحیت تھی۔ آپ نے زندگی کے بہائو کو اسلام کے اساسی اصولوں کے ہم آہنگ کیا۔[1]
حضرت عمربن عبدالعزیز رحمہ اللہ کی خلافت ان لوگوں کے خلاف ایک تاریخ حجت ہے جن کی زبانیں یہ خلاف حقیقت نعرے لگاتی نہیں تھکتیں کہ ’’خالص اسلامی احکام اور دینی تشریعات پر مبنی اسلامی حکومت ہمیشہ مصائب ومشکلات اور بحرانوں کا شکار اور وہ ہر لمحہ روبہ زوال رہتی ہے۔ ایسی حکومت کا قیام کسی خواب سے زیادہ کی حیثیت نہیں رکھتا۔ لیکن تاریخ ان لوگوں کو ہمیشہ چیلنج کرتی رہے گی اور ان سے یہ سوال کرتی رہے گی کہ :
{ قُلْ ہَاتُوْا بُرْہَانَکُمْ اِنْ کُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ } (البقرہ: ۱۱۱)
’’کہہ دوکہ اگر تم سچے ہوتو دلیل پیش کرو۔‘‘
نور الدین ز نگی (متوفی۵۸۸ ہجری) نے بھی سیّدنا عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کے منہج کو اپنایا اور ان کی ذات ستودہ صفات کو اپنا آئیڈیل اور اپنے سامنے ایک مثال، اسوہ نمونہ اور قد وہ بنایا۔ پھر دنیانے ان کی اصلاحی کوششوں کا ثمرہ بھی دیکھ لیا جس سے امت مسلمہ مستفید ہوئی۔نورالدین زنگی کی ان کاوشوں نے امت مسلمہ کی نشاۃثانیہ اور عظمت رفتہ کی بحالی میں زبردست کردار ادا کیا۔ اور دیکھتے ہی دیکھتے امت مسلمہ اپنے
[1] فی التاصل اسلامی للتاریخ، ص: ۶۲ دکتور عماد الدین خلیل۔