کتاب: سیدنا عمر بن عبدالعزیز شخصیت اور کارنامے - صفحہ 250
عالم ہوتا ہے) اور علم والا اس جیسا نہیں جو جاہل رہ جائے۔ اور قوم کے جس بڑے کے پاس علم کی دولت نہیں ہوتی وہ لوگوں کی محفلوں میں جا کر چھوٹا ثابت ہوتا ہے۔[1] ۸۔ ایک مسکین مصری عورت کی فریاد: سیّدنا عمر رحمہ اللہ لوگوں کے احوال کی خبرگیری رکھتے تھے اور اس غرض کے لیے آپ کے دروازے ہر وقت اور ہر ایک کے لیے کھلے رہتے تھے تاکہ آپ لوگوں کے احوال سنیں۔ اسی غرض کے لیے آپ نے ہر شخص کو اس بات کی اجازت دی تھی کہ وہ اپنی شکایت لکھ کر سرکاری ڈاکیے کے ذریعے آپ تک پہنچا سکتا ہے۔ چنانچہ ایک دفعہ مصر کا ڈاکیا سرکاری ڈاک لے کر نکل رہا تھا کہ ایک فرتونہ نامی حبشن باندی نے جو ’’ذی اصبح‘‘ کی آزاد کردہ کنیز تھی، اپنا ایک خط اس کے حوالے کیا۔ اس نے خط میں یہ لکھا تھا کہ میرے گھر کی دیوار چھوٹی ہے جس بنا پرچور میری دیوار پھلانگ کر میری مرغیاں چرا جاتا ہے۔‘‘ فرتونہ کا خط پڑھ کر آپ نے اسے جواب میں یہ لکھا: ’’بسم اللّٰہ الرحمن الر حیم۔ اللہ کے بندے امیر المومنین کی طرف سے فرتونہ حبشن کے نام جو ذی اصبح کی آزاد کردہ باندی ہے، میرے پاس تیرا خط پہنچا جس میں تم نے ذکر کیا تھا کہ تمہارے گھر کی دیوار چھوٹی ہے جس بنا پر چور تیری دیوار پھلانگ کر تیری مرغیاں چراجاتے ہیں۔تو جان لو کہ میں نے ایوب بن شر حبیل کو تمہارے بارے میں خط لکھ دیا ہے (ایوب مصر کا والی اور امور جنگ کا ذمہ دار تھا) اور میں نے اسے یہ حکم بھی دے دیا ہے کہ تیری دیوار کو اتنا مضبوط اور اونچا کر دے کہ چور اندر نہ گھس سکے اور تمہیں چور کا ڈر نہ رہے… ان شاء اللہ‘‘ اور خود ایوب بن شر حبیل کو یہ خط لکھا: ’’اللہ کے بندے امیر المومنین کی طرف سے ابن شرحبیل کے نام، امابعد! مجھے ذی اصبح کی آزاد کردہ باندی فرتونہ نے خط لکھ کر بتلایا ہے کہ اس کے گھر کی دیوار چھوٹی ہے جس بنا پر چور اس کی مرغیاں چرا جاتے ہیں۔اس نے مطالبہ کیا ہے کہ اس کی دیوار کو محفوظ او رمضبوط بنایا جائے۔ جب تمہیں میر ایہ خط پہنچے تو تم سوار ہو کر خود اس کے پاس جائو اور اس کی دیوار کو اپنی نگرانی میں مضبوط کروائو۔‘‘ چنانچہ خط ملتے ہی ایوب سوار ہو کر جیزہ پہنچے۔ اس فرتونہ نامی عورت کے بارے میں لوگوں سے پوچھا یہاں تک کہ اسے ڈھونڈ نکالا، کیا دیکھا کہ وہ تو ایک مسکین حبشن ہے، پس ایوب نے اسے بتلایا کہ امیر المومنین نے مجھے خط لکھ کر اس بات کا حکم دیا کہ میں تیرے گھر کی دیوار کو اونچا اور مضبوط کروں۔ پھر ایوب نے اپنی نگرانی میں یہ سارا کام پورا کروایا۔[2] ۹۔ فدیہ دے کر قیدیوں کو چھڑانے کا اہتمام: آپ نے قسطنطنیہ کے قیدیوں کو یہ لکھ بھیجا:
[1] النموذج الاداری،ص: ۹۸ [2] سیرۃ عمرلابن عبدالحکم،ص: ۱۶۳۔۱۶۴