کتاب: سیدنا عمر بن عبدالعزیز شخصیت اور کارنامے - صفحہ 25
والوں کو ان کے حقوق دلوائے اور مخصوص شرائط کے ساتھ سب کو اقتصادی آزادی دلوائی۔ زرعی ترقی کے لیے نئی اقتصادی پالیسیاں اپنائیں جن میں خراجی زمینوں کی فروختگی کی ممانعت سر فہرست تھی۔مزارعین کے ساتھ حسن سلوک کی انتہا کردی ان کے متعدد ٹیکس معاف کر دیئے۔ اور لوگوں کو اس بات کی بھر پور ترغیب دی کہ وہ بنجر زمینوں کو کسی نہ کسی طرح آباد کریں ۔ ان میں کاشت کریں ، عمارتیں تعمیر کریں اور آبادیاں قائم کریں ۔ ذیلی تعمیری منصوبوں کے مواقع فراہم کیے۔ میں نے سیّدناعمر رحمہ اللہ کے انفاق عام کی بابت سیاست پر بھی سیر حاصل گفتگو کی ہے۔ چنانچہ آپ نے رعایا پر خرچ بھی کیا اور خودسلطنت کے اخراجات کا قبلہ بھی درست کیا۔ چنانچہ آپ نے اموی خلفاء وامراء کی بے جا مراعات کے سلسلہ کو ختم کیا اور ادارتی اور جنگی اخراجات کا نظم وضبط بنایا۔ میں نے اس کتاب میں آپ کے عہد کے شعبہ قضاء اور آپ کے بعض فقہی اجتہادات پر بھی گفتگو کی ہے۔ جن میں والیوں کو ملنے والے تحفوں اور خلاف شرع فیصلوں کوکالعدم قرار دینے کی بابت آپ کی رائے کو آپ کے اجتہادات میں ایک نمایا خصوصیت حاصل ہے۔ سیّدنا عمربن عبدالعزیز رحمہ اللہ کی ادارتی سیاست بھی لائق گفتگو تھی۔ چنانچہ میں نے خاص اس موضوع پر اور آپ کے مشہور والیوں پر قرار واقعی گفتگو کی ہے۔ اور بتلایا ہے کہ سیّدنا عمر رحمہ اللہ اہل خیر و صلاح میں سے اپنے والیوں کا انتخاب کرنے کے کس قدر حریص تھے۔ آپ امور خلافت کی نگرانی خود کرتے ، آپ میں تنظیم وتنسیق اور منصوبہ بندی کی زبردست صلاحیت تھی۔آپ کے حکیمانہ اسلوب نے خلافت کے اداروں کو تباہ ہونے سے بچالیا۔ چنانچہ آپ نے ملازمین کی تنخواہوں میں خاطر خواہ اضافہ کیا جس سے ان کی محض حصول زر کے لیے دروغ گوئی کی بد عادت ختم ہوگئی، ساتھ ہی انہیں کام چوری کی خوئے بد سے بھی نجات مل گئی۔ آپ نے والیوں کو ہدیے لینے سے روکا، ان کی فضول خرچی کی عادت پرقابو پایا، عمال و امراء کو تجارت میں مشغول ہونے سے روکا، والی ا ور رعایا کے خفیہ مراسم کے سب دروازوں کو بندکیا اور گزشتہ والیوں سے بیت المال کی رقوم کا سخت محاسبہ کیا۔ میں نے سیّدنا عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کی حکومت کی مرکزیت اور لامرکزیت کے مفاہیم پر بھی تحقیقی بحث کی ہے اور بتلایا ہے کہ آپ بے حد نرم وملائم طبیعت کے مالک تھے۔ آپ کے جملہ اوقات خلافت و رعیت کی خدمت کے لیے وقف تھے۔ آپ تقسیم کار کے اصول پر کار بند تھے۔ میں نے ان اسباب ومحرکات اور دواعی وعوامل کو بھی اہتمام سے ذکر کیا ہے جن کی بنا پر آپ نے خلافت کی ہرقسم کی تجدید واصلاح کی۔ چنانچہ خلافت کی سیاسی، اقتصادی، مالی اور ادارتی تجدید واصلاح کی۔