کتاب: سیدنا عمر بن عبدالعزیز شخصیت اور کارنامے - صفحہ 222
پانچویں فصل :
سیّدنا عمربن عبدالعزیز رحمہ اللہ کی معاشرتی علمی اور دعوتی زندگی۱…معاشرتی زندگیاولاد اور خاندان کی تربیت اور دیکھ بھال کا اہتمام
اس موضوع پر ہم درج ذیل عناوین کے تحت گفتگو کریں گے:
آپ نے اپنی اولاد کی تعلیم و تربیت کی نگرانی خود کی اور آپ کی خلافتی ذمہ داریاں اس راہ میں ہر گز بھی حائل نہ ہوسکیں، چنانچہ آپ نے خالص اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ان کی نہایت عمدہ اورصالح تربیت کی۔ اس کا اندازہ ہمیں ان رسائل سے جو آپ نے انہیں لکھے اور ان معلمین سے بخوبی ہوسکتا ہے جن کو آپ نے اپنی اولاد کی تعلیم و تادیب پر مقرر کیاتھا۔ اولاد کی تربیت کی بابت آپ کی کاوشوں کا خلاصہ مندرجہ ذیل ہے:
۱۔ اولاد کو قرآن کریم کے ساتھ وابستہ کرنا:
آپ نے اولاد کی قرآنی تعلیم پر خاص توجہ دی۔ انہیں اہتمام سے حفظ کروایا اورجمعہ کے دن لوگوں سے ملنے سے قبل ان کے ساتھ قرآن کریم کا دور کیاکرتے تھے۔ جس کا طریقہ کایہ ہوتا تھا کہ آپ ایھا کا کلمہ پڑھتے جس کو سن کر سب سے بڑا بیٹا آگے سے پڑھنا شروع کردیتے۔ پھر آپ دوبارہ ’’ایھا‘‘ پڑھتے تو دوسرا بیٹا پڑھتا۔ یوں آپ باری باری سب سے قرآن پڑھواتے۔[1]
۲۔ اولاد کو نصیحت کرتے رہنا:
جس سال آپ نے خلافت سنبھالی تو اپنے بیٹے عبدالملک کو جو اس وقت مدینہ میں تھا، یہ خط لکھا: پس جو جنت کا راغب اور جہنم سے بھاگنے والا ہو… آپ کی مراد عبدالملک اور اس کے باقی بھائی تھے… تو اس کے لیے آج توبہ کرنے اور اس کے قبول ہونے کا وقت ہے، آج اس کے گناہ معاف ہوسکتے ہیں قبل اس کے کہ زندگی کا پیالہ لبریز ہوجائے اورعمل کرنے کا موقعہ ہاتھ سے نکل جائے۔ اور آخرت کی طرف پلٹنے والوں کے پاس رب کی دی فرصت ختم ہوجائے تاکہ رب تعالیٰ انہیں ان کے اعمال کے ساتھ اس جگہ لے جائے جہاں نہ
[1] سیاسۃ عمربن عبدالعزیز فی رد المظالم،ص: ۵۲