کتاب: سیدنا عمر بن عبدالعزیز شخصیت اور کارنامے - صفحہ 218
یہیں سے یہ معلوم ہو اکہ معتزلہ نے خوارج کے اس عقیدہ کو زندہ کیا کہ مرتکب کبیرہ آخرت میں جہنم میں جائے گا۔ البتہ اتنا اس عقیدہ میں مزید اضافہ کیا کہ ایسا شخص دنیا میں کافرکے حکم میں نہیں ۔[1] ب: حاکم جائر کے خلاف خروج کا حکم: خوارج کا اس بات پر اجماع ہے کہ آئمہ جو ر کے خلاف قوت وطاقت اور اسلحہ وہتھیار کے ساتھ خروج واجب ہے تاکہ بزعم خویش ظلم و عدوان کا ازالہ ہو اور عدل وحق کا قیام ہو۔[2] ان لوگوں نے امر بالمعروف اورنہی عن المنکرکی بابت وارد احادیث کو آئمہ کے خلاف خروج، ان سے لڑنے، اور مخالفوں کے ساتھ قتال کرنے پر محمول کیا۔[3] معتزلہ نے خوارج کے باغیچہ ضلال سے گمراہی کا یہ کانٹا چن لیا اور اسکو اپنے اصولی عقائد کی صف میں نمایاں جگہ دی اور اپنی اصل ’’الامربالمعروف والنھی عن المنکر‘‘ کی چھائوں میں جگہ دے کر اس خارجی نظریے کو حیات نوبخشی۔ ابوالحسن علی الاشعری کہتے ہیں : ’’اصم کے علاوہ سب معتزلہ کا ’’امر بالمعروف اور نہی عن المنکر‘‘ کے وجوب پر اجماع ہے کہ یہ فریضہ زبان، ہاتھ اور تلوار کے ساتھ حتی الامکان قدر کے ساتھ ادا کیا جائے۔‘‘[4] ایک دوسری جگہ لکھتے ہیں :’’ ان لوگوں نے امکان بھر سلطان کے خلاف خروج کو واجب قراردیاتھا۔‘‘[5] ج: قضیہ تاویل[6]کا حکم: امت کی تاریخ میں باطل تاویل کا دروازہ کھولنے والا پہلا فرقہ خوارج تھا۔چنانچہ ان لوگوں نے نصوص کے حکم کی وہ تاویل بیان کی جس کورب تعالیٰ نے اتارا نہ تھا۔ یہی حال انہوں نے وعیداور امر بالمعروف اور نہی عن المنکر سے متعلقہ نصوص کا بھی کیا۔ پھر خوارج کے بعد دوسرے فرقوں نے آکر ان خارجی عقائد وافکار کو سینے سے لگایا اور اس منہج کو اپنایا اور اپنی ایجاد کردہ بدعتوں پران عقائد سے استدلال کیا۔ ان فرقوں میں ایک فرقہ ’’معتزلہ‘‘ ہے جس نے تعطیل کے عقیدہ کو پکا کرنے کے لیے صفات باری تعالیٰ سے متعلقہ نصوص میں تاویل کی۔ حالانکہ خود خوارج نصوص صفات کو استعمال نہ کیا کرتے تھے۔ [7] امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کہتے ہیں : ’’خوارج میں کلام اور صفات کی تاویل معتزلہ کے ظہور کے بعد معروف ہوئی۔‘‘[8]معتزلہ نے نصوصِ قدر میں تاویل کی۔ یہ بھی خوارج کے ہاں نہ تھا۔
[1] تاثیر المعتزلۃ فی الخوارج والشیعۃ،ص: ۲۰ [2] مقالات الاسلامیین : ۱/۲۰۴ [3] الخوارج اول الفرق فی تاریخ الاسلام،ص: ۳۷ از ناصر العقل [4] مقالات الاسلامیین: ۱/ ۳۳۷ [5] مقالات الاسلامیین : ۲/۱۵۷ [6] تاویلِ بدعی: یہ لفظ کے ظاہر اورحقیقت کو اس کے مجاز اور بغیر قرینہ کے مخالف ظاہر کی طرف پھیرنے کا نام ہے۔ [7] تاثیر المعتزلۃ فی الخوارج والشیعۃ،ص: ۲۲ [8] تاثیر المعتزلۃ فی الخوارج والشیعۃ،ص: ۲۲