کتاب: سیدنا عمر بن عبدالعزیز شخصیت اور کارنامے - صفحہ 214
رہا جہم کا یہ قول کہ اللہ کاعلم حادث ہے تو جہم نے یہ لچر عقیدہ معبد سے اور معبد نے سوسن نصرانی سے لیا تھا۔ یہ سب تفصیلات بتلاتی ہیں کہ ان گمراہ جماعتوں کے اکابر کن لوگوں سے متاثر تھے اور کس حد تک متاثر تھے اور انہوں نے اپنے عقائد کو ہلاک ہونے والی امتوں یہود ونصاریٰ اور مجوس سے اخذ کیا تھا۔ توجب ان فرقوں کے بڑوں کا یہ حال تھا توان کے بعد والوں کا حال کیا ہوگا۔[1] آئیے ذیل میں سیّدنا عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ سے مروی چند ان آثار کو نقل کیا جاتا ہے جن کو علماء اسلاف اور آئمہ اہل سنت والجماعت جیسے امام احمد رحمہ اللہ اور امام دارمی رحمہ اللہ وغیرہ نے جہمیہ وغیرہ پر رد اعتبار کیاہے۔ سیّدناعمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اور آپ کے بعد حضرات خلفائے راشدین نے چند سنتیں ایسی مقرر کی ہیں کہ جن کو مضبوطی سے تھامنایہ کتاب وسنت کو تھامنے، اور اللہ کے دین کو قوی کرنے کے حکم میں ہے۔ اور کسی کو ان سنتوں میں تغییر و تبدیلی کی یا ان کے مخالف امر میں غور کرنے کی اجازت نہیں ۔ جو ان سے ہدایت پکڑے گا، وہ ہدایت والاہے اور مظفر ومنصور وہی ہے جو ان سنتوں سے نصرت حاصل کرے گا۔ اور جوان سنتوں کو چھوڑ کر اہل ایمان کے رستے کے سوا او ر رستوں پر چلے گا تو اللہ اسے ادھر ہی چلتا رہنے دیں گے اورانجام کا ر اسے جہنم میں جھونک دیں گے اور جہنم بے حد برا ٹھکانا ہے۔‘‘[2] ابن عبدالحکم کہتے ہیں : ’’میں نے امام مالک کو یہ کہتے سنا ہے کہ اس بابت سیّدنا عمربن عبدالعزیز رحمہ اللہ کے پر عزم ارادوں پر مجھے حیرت ہے۔‘‘[3] غرض اس جیسے متعدد آثار ہیں جن کو آئمہ اسلاف نے جہمیہ کے رد میں نقل کیا ہے۔ اوراس بات میں بھی کوئی شک نہیں کہ یہ آثار جملہ اہل بدعت کا بھی رد ہیں ۔ اوراس کی وجہ یہ ہے کہ سیّدنا عمر رحمہ اللہ ان دلائل سے تمسک کیا کرتے تھے جو عین فطرت ہیں جیسے خالق جل شانہ کی ذات اقدس کی صفات کمالیہ اور نعوت جلالیہ کا اثبات، جیسے فوقیت اور علو وغیرہ کہ یہ صفات رب تعالیٰ کی خالق ومالک ذات کے لیے ثابت ہیں اور ان صفات کو خود فطرت سلیمہ ثابت کرتی ہے اسی طرح آپ نے بغیر علم کے دین میں جھگڑا کرنے سے منع فرمایا: اورجہم بن صفوان بھی جن گمراہ کن اعتقادات کا شکار ہوا تھا، اس کی وجہ بھی اس کے علاوہ اور کچھ نہ تھی کہ وہ بغیر علم کے مذہبی مباحث کرتا تھا۔ اور عقائد و عبادات کی بابت جاہل ہونے کے باوجود دوسروں سے الجھتا تھا۔ پھر خود بھی گمراہ ہوا اور اوروں کو بھی اپنے ساتھ لے ڈوبا۔ دوسرے اسلاف کی طرح علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے بھی سیّدنا عمربن عبدالعزیز رحمہ اللہ سے مروی آثار کو جہمیہ پر ردّ کرنے کے لیے دلیل بنایا۔ چنانچہ علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ ’’الفتوی الحمویۃ‘‘ میں ذکر کرتے ہیں کہ
[1] تنافض اہل الاہواء والبدع:۱/۱۳۳ [2] الآثار الواردۃ:۲/۸۲۰ [3] سیرۃ عمرلابن عبدالحکم،ص:۴۰