کتاب: سیدنا عمر بن عبدالعزیز شخصیت اور کارنامے - صفحہ 193
’’جوخی‘‘[1] کے مقام سے اسّی گھڑ سواروں کے ساتھ جن میں سے اکثر ’’ربیعہ‘‘ سے تھے، خروج کیا تھا۔ تو سیّدناعمربن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے عبدالحمید کو یہ خط لکھا کہ ’’جب تک یہ لوگ خونریزی نہ کریں یا زمین میں فساد برپا نہ کریں ان پر یلغار نہ کرنا اوراگر یہ لوگ ایساکریں تو ان کے اور ہمارے درمیان عہد ختم ہوجائے گا۔ کسی مضبوط اور عقل مند آدمی کا انتخاب کر کے اسے ان کے پاس بھیجو اور اس کے ساتھ سپاہی بھی کر دینا اور جو حکم میں نے تم لوگوں کو دیا ہے اس کی اسے بھی وصیت کر دینا۔ چنانچہ عبدالحمید نے محمد بن جریر بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ کو دوہزار کو فیوں کے ساتھ انہی وصایا اور نصائح کے ساتھ روانہ کردیا۔ ادھر خود سیّدنا عمربن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے بسطام (شوذ ب) کو بھی خط لکھا اور اس سے خروج کی وجہ دریافت کی۔ اب ایک طرف بسطام کو آپ کا خط پہنچا تو دوسری طرف محمد بن جریر بھی پہنچ گئے اور اس کے سامنے کھڑے ہوگئے اور اس کو انگیخت نہ کیا۔ آپ کے خط میں یہ لکھا تھا کہ مجھے یہ خبر پہنچی ہے کہ تم اللہ اور اس کے رسول کی وجہ سے ناراض ہو کر نکلے ہو۔ اور تم اس بات کے مجھ سے زیادہ حق دار نہیں ۔ آئو میں تمہارے ساتھ مناظرہ کرتاہوں ۔ اگر تو حق ہمارے ساتھ ہو! تو تم بھی وہی بات اختیار کر لینا جو دوسرے لوگوں نے اختیار کی ہے اور اگر حق تمہارے ساتھ ہو! تو ہم تمہارے امر میں غور کر یں گے۔
بسطام نے کسی قسم کے خروج کے بغیر یہ جواب لکھ بھیجا : آپ نے انصاف کی بات کہی۔ میں آپ کے پاس دو آدمی بھیج رہا ہوں جوآپ کے ساتھ گفتگو اور مناظرہ کریں گے۔ ابو عبیدہ معمربن مثنی کہتے ہیں : شوذب (بسطام) نے جو دو آدمی بھیجے تھے ان میں سے ایک بنی شیبان کا آزاد کردہ غلام مخدوج تھا اور دوسرا بنی یشکر سے تھا، ایک قول یہ بھی ہے کہ شوذب نے ایک وفد بھیجا تھا جس میں یہ دونوں بھی تھے۔ اور ساتھ ہی یہ بھی لکھ بھیجا کہ ان میں سے جن دوسے چاہو گفتگو کر لیجئے۔ جس پر سیّدنا عمربن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے ان دونوں کو مناظرہ کے لیے چنا۔ چنانچہ ان دونوں نے داخل ہو کر مناظرہ کیا۔ ان دونوں نے پوچھا آپ اپنے بعد یزید کو خلیفہ کیوں مقرر کر رہے ہیں ؟ آپ نے جواب دیا اسے میرے علاوہ دوسرے (یعنی سلیمان بن عبدالملک) نے خلیفہ مقر ر کیا ہے۔ اس پر وہ دونوں بولے: اچھا یہ بتلائیے کہ اگر آپ کو کسی کے مال کا محافظ بنا دیاجائے اور آپ اس پر کسی غیر دیانتدار آدمی کو نگران مقرر کر دیں تو کیاخیال ہے کہ آپ نے مال امانت رکھوانے والے کی امانت کا حق ادا کر دیا؟[2]
روایات اندازاً بیان کرتی ہیں کہ بنی مروان کو اس بات کا اندیشہ تھا کہ آپ ان کے اموال چھین لیں گے (اور بیت المال میں جمع کرا دیں گے) اور یہ کہ شاید آپ یزید کو ولی عہدی سے بر طرف کر دیں گے۔ اسی
[1] جوخی: جیم کے پیش اور زیر دونوں کے ساتھ اور کبھی اس پر زبر بھی پڑھتے ہیں ۔ یہ بغداد کی شرقی جانب ایک دریا کا نام ہے۔
[2] تاریخ الطبری:۷/۴۶۰