کتاب: سیدنا عمر بن عبدالعزیز شخصیت اور کارنامے - صفحہ 191
نے حبشی کو انعام دینے کا حکم دیا اور اسے اپنے پاس پندرہ دن تک ٹھہرایا اسی دوران وہ حبشی انتقال کر گیا۔ جبکہ وہ دوسرا قوم سے جاملا اوران کے ساتھ وہ بھی مارا گیا۔ [1] ایک روایت میں ہے کہ دو خارجیوں نے آپ کے پاس آکر ان الفاظ کے ساتھ سلام کیا: اے انسان ! السلام علیک! تو آپ نے بھی جواب میں یہ کہا’ اے دو انسانو! تمہیں بھی سلام۔ اس کے بعد دونوں میں یہ سوال جواب ہوئے: خارجی:…اللہ کی اطاعت کرنا زیادہ واجب ہے۔ عمر:…جو اس سے جاہل ہوا وہ گمراہ ہے۔ خارجی:…مال مالداروں میں ہی گردش نہ کرتا رہے۔ عمر:…اغنیاء پر اس بات کو حرام کردیاگیا ہے۔ خارجی:…اللہ کا مال حقداروں میں تقسیم کیاجائے۔ عمر:…اللہ نے اپنی کتاب میں اس کے مصارف اور تفصیل کو بیان کردیا ہے۔ خارجی:…نماز کو وقت پر ادا کیا جائے۔ عمر:…یہ نماز کا حق ہے۔ خارجی:…نماز میں صفوں کا درست کرنا۔ عمر:…یہ نماز کی تمامیت میں سے اور نماز کی سنت میں سے ہے۔ خارجی:… ہم دونوں کو آپ کے پاس گفتگو کے لیے بھیجا ہے۔ عمر:…بولو! ڈور نہیں ۔ خارجی:…لوگوں میں حق قائم کیجئے۔ عمر:… اللہ مجھے اس بات کاحکم تم دونوں کے کہنے سے قبل دے چکا ہے۔ خارجی:…حکم صرف اللہ کا ہے (خارجیوں کو مشہور نعرہ ان الحکم الا للّٰہ) عمر:…بات سچی ہے اگر اس سے کوئی باطل تمنانہ ہو۔ خارجی:…نگرانوں کو امن دیجئے۔ عمر:…وہ میرے دست و بازو ہیں ۔ خارجی:…خیانت سے بیچے۔ عمر:…ڈرتا چورہے (اور میں چور نہیں )
[1] انساب الاشراف: ۸/ ۲۱۱۔۲۱۵