کتاب: سیدنا عمر بن عبدالعزیز شخصیت اور کارنامے - صفحہ 190
سے اور اہل بصرہ اہل کوفہ سے تعلق رکھیں اور ان میں خون، شرمگاہوں اور مالوں جیسی بڑی بڑی باتوں میں اختلاف بھی ہو؟ حالانکہ تم دونوں کے گمان میں میرے لیے اس کے سوا اور کوئی رستہ نہیں کہ میں اپنے اہل بیت پرلعنت کروں اوران سے براء ت کا اظہار کروں ۔ کیا گناہ گاروں پر لعنت کرنا ایساہی فرض ہے جس کے کیے بغیر چھٹکارا نہیں ۔ اے متکلم! ذرا تو مجھے اپنی بھی خبر دے تم نے فرعون پر کب لعنت بھیجی تھی ؟ یاکب تو نے ہامان پر لعن بھیجی تھی۔ ؟ بولا: یادنہیں کہ میں نے ان پر کب لعنت کی۔
تب آپ نے فرمایا: ’’تیرا بھلا ہو تجھے تو اس بات کی گنجائش ہے کہ تم فرعون پر لعنت ترک کردو، لیکن تیرے گمان میں مجھے اس بات کی مطلق گنجائش نہیں اور مجھے ہر صورت اپنے اہل بیت پر لعنت کرنی ہوگی اور ان سے بری ہونا ہوگا۔؟ تیرا بھلا ہو! تم لوگ کس قدر جاہل ہو، تم لوگوں نے ایک بات کا ارادہ کیامگر اس میں خطا کی۔ تم لوگ لوگوں سے وہ بات قبول کرتے ہو جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان پر ردکردی تھی اوران پر وہ رد کرتے ہو جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے قبول کی تھی۔ اور تمہارے پاس وہ مامون ہے جسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے خوف تھا اور جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک مامون تھا تم اس کا امن لوٹتے ہو۔ بولے: ہم ایسے نہیں ۔ آپ نے فرمایا کیوں نہیں ۔ تم ایسے ہی ہو۔ اور تم لوگوں نے ابھی ابھی تو اس بات کا اقرار بھی کیا ہے۔ کیا تم لوگ نہیں جانتے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو لوگوں کی طرف مبعوث کیا گیا، اس وقت وہ بتوں کی پر ستش کرتے تھے آپ نے انہیں بت پرستی چھوڑنے کی اور ’’لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ‘‘ کی شہادت دینے کی دعوت دی، اور یہ کہ جو کلمہ پڑھ لے گا اس کی جان مال اور عزت و آبرو محفوظ ہو جائے گی اور وہ مامون ہو گا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسلمانوں کے اسوہ ہیں اور جس نے انکار کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے ساتھ جہاد کیا۔ دونوں بولے: کیوں نہیں ، ایسا ہی تھا۔ تو آپ نے فرمایا: کیا آج تم لوگ ایسے نہیں ہو کہ جنہوں نے بت پرستی ترک کر دی تم ان سے براء ت کا اظہار کرتے ہو، اور جو ’’ لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ‘‘ کی شہادت دے تم اس پر لعنت کرتے ہو، اس کو قتل کرتے ہو، اس کے خون کو حلال باور کرتے ہو، اور ان دوسری ملتوں کے یہود و نصاریٰ کو خندہ پیشانی سے ملتے ہو جو ’’لا الہ الا اللّٰہ‘‘ کا انکار کرتے ہیں تم ان کے خونوں کو حرام قرار دیتے ہو اور انہیں تمہارے سائے تلے امن ہے ؟ تب عاصم حبشی بولا: میں نے آپ سے زیادہ روشن اور واضح اور مستند دلیل کسی کی نہیں دیکھی، میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ حق پر ہیں اور میں آپ کے مخالفوں سے بری ہوں ۔ پھر آپ نے دوسرے صاحب سے پوچھا تم کیاکہتے ہو؟ بولا: آپ نے کیا عمدہ باتیں کی ہیں کیا عمدہ دلیل پیش کی ہے لیکن میں اس بات کو ناپسند کرتاہوں کہ میں ایک ایسی بات کے بارے میں مسلمانوں کی بابت خودرائی سے کام لوں جس کی بابت مجھے ان کی دلیل کا علم نہیں ۔ یہاں تک کہ میں ان کے پاس لوٹ کر جائوں ۔ شاید ان کے پا س کوئی ایسی دلیل ہوجس کا مجھے علم نہ ہو۔ آپ نے فرمایا۔ تم زیادہ جانتے ہو۔ تب آپ