کتاب: سیدنا عمر بن عبدالعزیز شخصیت اور کارنامے - صفحہ 187
{وَمَنْ اَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرَی عَلَی اللّٰہِ الْکَذِبَ وَہُوَ یُدْعَی اِِلَی الْاِِسْلَامِ وَاللّٰہُ لَا یَہْدِی الْقَوْمَ الظٰلِمِیْنَ } (الصف:۷)
’’اور اس شخص سے زیادہ ظالم کون ہے جو اللہ پر جھوٹ باندھے، جب کہ اسے اسلام کی طرف بلایا جا رہا ہو اور اللہ ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا ۔‘‘
اور فرمایا:
{اُدْعُ اِلٰی سَبِیْلِ رَبِّکَ بِالْحِکْمَۃِ وَ الْمَوْعِظَۃِ الْحَسَنَۃِ وَ جَادِلْہُمْ بِالَّتِیْ ہِیَ اَحْسَنُ اِنَّ رَبَّکَ ہُوَ اَعْلَمُ بِمَنْ ضَلَّ عَنْ سَبِیْلِہٖ وَ ہُوَ اَعْلَمُ بِالْمُہْتَدِیْنَ} (النحل:۱۲۵)
’’اپنے رب کے راستے کی طرف حکمت اور اچھی نصیحت کے ساتھ بلا اور ان سے اس طریقے کے ساتھ بحث کر جو سب سے اچھا ہے۔ بے شک تیرا رب ہی زیادہ جاننے والا ہے جو اس کے راستے سے گمراہ ہوا اور وہی ہدایت پانے والوں کو زیادہ جاننے والا ہے۔‘‘
اور فرمایا:
{فَلَا تَہِنُوْا وَتَدْعُوْا اِِلَی السَّلْمِ وَاَنْتُمُ الْاَعْلَوْنَ وَاللّٰہُ مَعَکُمْ وَلَنْ یَّتِرَکُمْ اَعْمَالَکُمْ } (محمد:۳۵)
’’پس نہ کمزور بنو اور نہ صلح کی طرف بلاؤ اور تم ہی سب سے اونچے ہو اور اللہ تمھارے ساتھ ہے اور وہ ہر گز تم سے تمھارے اعمال کم نہ کرے گا۔‘‘
میں تم لوگوں کو اللہ اور اسلام کی طرف بلاتا ہوں اور نماز قائم کرنے کی، زکوٰۃ ادا کرنے کی اوراللہ کی مشیت سے امربالمعروف اور نہی عن المنکر کرنے کی دعوت دیتا ہوں ۔ اور نیکی کی طرف پھیرنے اور برائی سے موڑنے کی طاقت صرف اللہ ہی کو ہے۔ اور آج سے پہلے تم لوگوں کا خون بہانے کے جو عادی تھے میں تمہیں کسی طاقت کے استعمال کے بغیر اور بغیر ملامت کیے اس سے باز آنے کی دعوت دیتا ہوں اور میں تمہیں اس بات سے اللہ یاد دلاتا ہوں کہ تم ہم پر کتاب وسنت کو مشتبہ کرو حالانکہ ہم تمہیں اسی کتاب وسنت کی طر ف بلاتے ہیں ۔یہ تم لوگوں کو ہماری طرف سے نصیحت ہے۔ اگر تو تم اس نصیحت کو قبول کرتے ہو تو یہی ہماری چاہت اور ہمارا مقصود ہے اور اگر تم نصیحت اس کے کرنے والے پر لوٹا دیتے ہو تو یہ پرانی رسم چلی آتی ہے کہ نصیحت کرنے والوں کو غیر مخلص سمجھا جاتا ہے۔ اور تمہارا یہ نصیحت کو رد کرنا اللہ کے حق میں سے کسی چیز کو کم نہیں کرنے والا۔ عبدصالح نے بھی اپنی قوم سے یہ کہا تھا:
{وَ اِنْ تَوَلَّوْا فَاِنِّیْٓ اَخَافُ عَلَیْکُمْ عَذَابَ یَوْمٍ کَبِیْرٍ} (ہُود:۳)
’’اور اگر تم پھر گئے تو یقینا میں تم پر ایک بہت بڑے دن کے عذاب سے ڈرتاہوں ۔‘‘