کتاب: سیدنا عمر بن عبدالعزیز شخصیت اور کارنامے - صفحہ 159
{اِنَّ اللّٰہَ عَلیٰ کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ } (البقرۃ:۲۰) ’’بلاشبہ اللہ ہر چیز پر قادر ہے ۔‘‘ رب تعالیٰ کی صفتِ قدرت پر احادیث بھی دلالت کرتی ہیں ، چنانچہ حضرت ابو مسعود بدری رضی اللہ عنہ نے جب اپنے غلام کو مارا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’اے ابو مسعود! جان لو کہ اللہ تم پر اس سے زیادہ قدرت رکھتا ہے جتنی تم اس غلام پر رکھتے ہو۔[1] یہ چند آثار ہم نے بطور نمونہ ذکر کیے ہیں جو بتلاتے ہیں کہ سیّدنا عمربن عبدالعزیز رحمہ اللہ رب تعالیٰ کی صفات کو اہل سنت والجماعت کے منہج کے اصولو ں پر ثابت کرتے تھے۔ ۴…قبروں کو مساجد بنانے کی ممانعت اسماعیل بن ابی حکیم سے روایت ہے کہ انہوں نے سیّدنا عمربن عبدالعزیز رحمہ اللہ کو یہ کہتے سنا: ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جو آخری وصیت فرمائی وہ یہ تھی ’’اللہ یہود ونصاریٰ کو ہلاک کرے کہ انہوں نے اپنے پیغمبروں کی قبروں کو مساجد بنالیا (پھر فرمایا) سرزمین عرب پر (اب) اور دین باقی نہ رہیں گے، یا یہ فرمایا۔ اکٹھے نہ رہیں گے۔‘‘[2] حصین بیان کرتے ہیں کہ سیّدنا عمربن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے قبروں کو پختہ اینٹوں کے ساتھ بنانے سے منع فرمایااور اس بات کی وصیت کی۔ [3]سیّدنا عمربن عبدالعزیز رحمہ اللہ کی مرسل حدیث اس بات کو بیان کرتی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کو اس بات سے ڈرایا کہ وہ قبروں کو مساجد بنائیں اور یہ کہ یہ یہود ونصاریٰ کا فعل ہے اور قرآنی نص بتلاتی ہے کہ مسلمانوں کو ان گمراہوں (نصاریٰ) اور مغضوب علیھم (یہود) کی اتباع اور پیروی سے منع کیا گیا ہے۔ دوسرے یہ کہ قبروں کو پختہ بنانے، ان کی گچ کاری کرنے اور ان پر مساجد بنانے کی ممانعت پر امت کا اجماع ہے، اسی لیے سیّدنا عمربن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے ان باتوں سے منع فرمایا اور امت کو اس کی وصیت کی۔[4] روایات میں آتا ہے کہ سیّدنا عمربن عبدالعزیز رحمہ اللہ جب مدینہ کے امیر تھے تو ولید بن عبدالملک نے مسجد نبوی کی تعمیر کا اور امہات المومنین رضوان اللہ عنہم اجمعین کے حجروں کو جن میں سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کا حجرہ بھی شامل تھا، مسجد نبوی میں داخل کرنے کاحکم دیا۔ اب سیدہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے حجرہ مبارکہ میں شاہِ کونین رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی اور آپ کے دو جلیل القدر صحابہ رضی اللہ عنہما کی مبارک قبریں بھی تھیں ۔ سیّدنا عمربن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے قبر مبارک کے آخر میں قبروں کی تعیین کے لیے ایک ستون کھڑا کر دیا تاکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک کی طرف منہ کر
[1] صحیح مسلم، رقم الحدیث:۱۶۵۹ [2] صحیح البخاری رقم: ۱۳۳۰ [3] سیرۃ عمرلابن الجوزی،ص: ۳۴۶ [4] الآثار الواردۃ عن عمر فی العقیدۃ: ۱/۲۶۴