کتاب: سیدنا عمر بن عبدالعزیز شخصیت اور کارنامے - صفحہ 156
۳…رب کی صفات کے بارے میں
سیّدنا عمربن عبدالعزیز رحمہ اللہ کا عقیدہ
صفات باری تعالیٰ یہ وہ کامل صفات ہیں جو رب تعالیٰ کی ذات کے ساتھ قائم ہیں جیسے علم، حکمت، سمع، بصر، یدین، وجہ، (دو ہاتھ او رچہرہ) وغیرہ جن کی خود رب تعالیٰ نے اپنی ذات کے بارے میں اپنی کتاب میں او ر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے خبردی ہے۔ رب تعالیٰ کی توحید اس کی صفات میں سے ہے۔ وہ یہ کہ رب تعالیٰ کو نفی اور اثبات میں اس صفت کے ساتھ موصوف کیا جائے جو اس نے خود اپنے لیے بیان کی ہے اور جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خود رب تعالیٰ کی صفت بیان کی ہے۔ لہٰذا ہم اس صفت کو ثابت کریں گے جو رب تعالیٰ نے خود اپنے لیے ثابت کی ہے اور اس بات کی رب تعالیٰ سے نفی بیان کریں گے جس کی اس نے اپنی ذات سے نفی بیان کی ہے۔ [1] اور یہی قاعدہ اس باب میں اصل ہے۔ اور یہی ائمہ اسلاف کا طریقہ تھا کہ وہ کسی قسم کی تکییف (کیفیت بیان کرنے) اور ثمثیل (مثل بیان کرنے) کے بغیر اور کس تحریف اور تعطیل کے بغیر رب تعالیٰ کے لیے وہ صفات بیان کرتے تھے جو اللہ تعالیٰ نے خود اپنے لیے بیان کی ہیں اورجس بات کی اللہ تعالیٰ نے اپنی ذات سے نفی بیان کی ہے۔ اس کی نفی رب تعالیٰ کے اسماء اور آیات میں بغیر کسی الحاد کے کرتے تھے۔ کیونکہ رب تعالیٰ نے ان لوگوں کی مذمت بیان کی ہے جو اس کے اسماء اور آیات میں الحاد کی روش اختیار کرتے ہیں :
جیساکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
{وَ لِلّٰہِ الْاَسْمَآئُ الْحُسْنٰی فَادْعُوْہُ بِہَا وَ ذَرُوا الَّذِیْنَ یُلْحِدُوْنَ فِیْٓ اَسْمَآئِہٖ سَیُجْزَوْنَ مَا کَانُوْا یَعْمَلُوْنَ} (الاعراف:۱۸۰)
’’اور سب سے اچھے نام اللہ ہی کے ہیں ، سو اسے ان کے ساتھ پکارو اور ان لوگوں کو چھوڑ دو جو اس کے ناموں کے بارے میں سیدھے راستے سے ہٹتے ہیں ، انھیں جلد ہی اس کا بدلہ دیا جائے گا جو وہ کیا کرتے تھے۔‘‘
ا ور فرمایا:
{اِِنَّ الَّذِیْنَ یُلْحِدُوْنَ فِیْ اٰیٰتِنَا لَا یَخْفَوْنَ عَلَیْنَا اَفَمَنْ یُّلْقَی فِی النَّارِ خَیْرٌ اَمْ مَنْ یَّاْتِی اٰمِنًا یَّوْمَ الْقِیٰمَۃِ اعْمَلُوْا مَا شِئْتُمْ } (فصلت: ۴۰)
’’بے شک وہ لوگ جو ہماری آیات کے بارے میں ٹیڑھے چلتے ہیں ، وہ ہم پر مخفی نہیں رہتے، تو
[1] اقوال التابعین فی مسائل التوحید والا یمان: ۳/۸۷۴