کتاب: سیدنا عمر بن عبدالعزیز شخصیت اور کارنامے - صفحہ 155
واحد قہار: یہ بھی رب تعالیٰ کے اسمائے حسنی میں سے ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
{یَوْمَ تُبَدَّلُ الْاَرْضُ غَیْرَ الْاَرْضِ وَ السَّمٰوٰتُ وَ بَرَزُوْا لِلّٰہِ الْوَاحِدِ الْقَہَّارِ}
(ابراہیم:۴۸)
’’جس دن یہ زمین اور زمین سے بدل دی جائے گی اور سب آسمان بھی اور لوگ اللہ کے سامنے پیش ہوں گے، جو اکیلا ہے، بڑا زبردست ہے۔‘‘
واحد قہار: وہ ذات جو اپنی عظمت، اسماء صفات اور افعال عظیمہ میں یگانہ ہو اور تمام جہانوں پر قاہر غالب اور زبردست ہو اور سارے عالم اس کے تصرف و تدبیر کے تحت ہوں اور ان تمام عوالم میں ہونے والی ہر ہر حرکت اور سکون اس کے اذن سے ہو۔[1]
۴۔ اَلْعَلِیُّ الْعَظِیْمُ :
سیّدنا عمربن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے لشکروں کے امراء کو ایک خط لکھا جس کو ان الفاظ پر ختم کیا:
((وَلَا حَوْلَ وَلَاقُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہِ الْعَلِیُّ الْعَظِیْمُ)) [2]
العلی العظیم: یہ رب تعالیٰ کے اسمائے حسنی میں سے ہے ارشاد باری تعالیٰ ہے:
{وَ لَا یَؤُدُہٗ حِفْظُہُمَا وَ ہُوَ الْعَلِیُّ الْعَظِیْمُ} (البقرہ: ۲۵۵)
’’اور اسے زمین و آسمان کی حفاظت نہیں تھکاتی اور وہی سب سے بلند، سب سے بڑا ہے۔‘‘
العلی: وہ اپنی ذات کے ساتھ اپنے عرش کے اوپر ہے۔وہ اپنے قہر کے ساتھ مخلوقات کے اوپر ہے وہ اپنی صفات کمالیہ کی وجہ سے اپنی قدرت کے ساتھ بلند ہے۔ [3]
العظیم: وہ ذات جس کی عظمت کے آگے بڑے بڑے جبابرہ کی عظمت و جبروت حقیر، کمزور اور بے اثر پڑ جائے اور اس کے جلال کے آگے قاہر ومتسلط بادشاہوں کی ناک بھی خاک آلود ہوتی ہے۔ پس پاک ہے وہ ذات جس کے لیے عظیم ترین عظمت ہے۔[4]
یہ اللہ کے وہ بعض اسمائے حسنیٰ ہیں جو عمربن عبدالعزیز رحمہ اللہ کے رسائل اور آثار میں وار دہیں ۔ اور یہ بھی بطور مثال کے ہیں ناکہ حصر کے طو رپر۔
[1] تفسیر السعدی،ص: ۴۲۸
[2] سیرۃ عمرلابن عبدالحکم،ص: ۸۱
[3] تفسیر السعدی،ص:۱۱۰
[4] تفسیر السعدی، ص: ۱۱۰