کتاب: سیدنا عمر بن عبدالعزیز شخصیت اور کارنامے - صفحہ 152
نہیں ۔ رب تعالیٰ کے سب نام ’’حسنیٰ‘‘ ہیں ، یہ نام اور اوصاف ہیں ۔ یہ رب تعالیٰ کے حقیقی نام ہیں جو اس کی ذات وصفات پر دلالت کرتے ہیں ۔ یہ تو قیفی (یعنی جنوانے سے جانے گئے ہیں ناکہ خود سے جانے گئے) ہیں یہ کسی خاص عدد میں محصور نہیں اور نہ یہ مخلوق ہیں ۔ ان ناموں میں الحاد کرنا حرام ہے۔[1] سیّدنا عمربن عبدالعزیز رحمہ اللہ کے رسائل وخطبات میں ہمیں رب تعالیٰ کے اسمائے حسنیٰ کا ذکر بھی ملتا ہے اور ان کی وضاحت بھی ملتی ہے اس بات میں آپ کا منہج اہل حق کا منہج تھاجو قرآن و سنت کے عین مطابق ہے۔ علمائے اہل سنت نے رب تعالیٰ کے اسمائے حسنیٰ کے بارے میں چند قواعد مقرر کیے ہیں ہم ان میں سے بعض قواعد کو سیّدناعمر رحمہ اللہ کے مواعظ وخطبات میں سے اخذ کر سکتے ہیں ۔ آئیے پہلے ذیل میں علماء اہل سنت کے بیان کردہ ان قواعد کو پڑھتے ہیں ۔ ٭ رب تعالیٰ کے سب اسماء ازلی ہیں : چنانچہ سیّدنا عمربن عبدالعزیز فرماتے ہیں : رب تعالیٰ کی ذات سے اس بڑا جاہل اور کوئی نہیں ہوسکتا جو اس بات کا قائل ہوکہ رب تعالیٰ کا علم خلق کے بعد ہے۔ بلکہ اللہ وحدئہ لا شریک ازل سے علیم ہے۔ اور وہ ہر شی کو اس کے پیدا کیے جانے سے پہلے بھی اور اس کے پیدا کرنے کے بعد بھی جانتا ہے اور اس پر گواہ ہے۔ [2]اس کلام میں سیّدنا عمربن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے یہ بیان کیا ہے کہ رب تعالیٰ کے اسماء العلیم اور الشہید ازلی ہیں ۔ اوریہی علمائے اہل سنت والجماعت کا عقیدہ ہے۔[3] ٭ رب تعالیٰ کے اسماء توقیفی ہیں : یہی اہل سنت والجماعت کا منہج ہے۔ اگر سیّدنا عمربن عبدالعزیز رحمہ اللہ کے کلام کا استقراء کیا جائے تو معلوم ہوگا کہ آپ رب تعالیٰ کے صرف وہی نام ذکر کرتے ہیں جن کا ذکر کتا ب وسنت میں آتا ہے ناکہ وہ نام ذکر کرتے جو انہوں نے خود سوچ بچار کر کے تجویز کیے ہوں اور یہی حق ہے کیونکہ رب تعالیٰ کو صرف انہیں ناموں سے پکارنا جائز ہے جو خود رب تعالیٰ نے یا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کیے ہیں اور ان کا ذکر کتاب وسنت میں آتا ہے۔[4] ٭ رب تعالیٰ کے نام اَعلام اور اَوصاف ہیں : اَعلام اس اعتبار سے ہیں کہ وہ رب تعالیٰ کی ذات پر دلالت کرتے ہیں اور اوصاف ان معانی کے اعتبارسے ہیں جن پر وہ دلالت کرتے ہیں ۔ لہٰذا پہلے اعتبار سے یعنی اعلام ہونے کے اعتبار سے یہ سب اسماء مترادف ہیں یعنی یہ سب کے سب اسماء صرف ایک ذات پر دلالت کرتے ہیں جبکہ دوسرے اعتبار سے یعنی اوصاف ہونے کے اعتبار سے یہ متباین ہیں کیونکہ ان میں سے ہر ایک الگ خاص معنی پر دلالت کرتاہے۔ لہٰذا حیی،رحمن اور رحیم یہ سب ایک ذات کے نام
[1] الآثار الواردۃ عن عمرفی العقیدۃ:۱/۲۸۷ [2] الحلیۃ: ۵/۳۴۸ [3] الآثار الواردۃ:۱/۳۰۵ [4] الآثار الواردۃ: ۱/۳۰۵