کتاب: سیدنا عمر بن عبدالعزیز شخصیت اور کارنامے - صفحہ 148
۲۔ شکر: یحییٰ بن سعید سے مروی ہے وہ کہتے ہیں : مجھے سیّدنا عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کایہ قول پہنچا ہے کہ نعمتوں کا ذکر ان کا شکر ہے۔[1] سیّدنا عمربن عبدالعزیز رحمہ اللہ کا قول ہے: ’’اللہ کی نعمتوں کو ان کا شکرادا کر کے مضبوط کرو‘‘[2] آپ نے اپنے بعض عمال کو یہ نصیحت لکھ بھیجی کہ… ’’میں تمہیں اللہ کے تقوی کی وصیت کرتاہوں اور تمہیں اللہ کی ان نعمتوں پر جو تمہارے پاس ہیں اور جو عزت اس نے تمہیں مرحمت فرمائی ہے اس پر اس کا شکر ادا کرنے کی ترغیب دیتا ہوں کیونکہ شکر ادا کرنا اس کی نعمتوں کو بڑھاتا ہے اور ناشکری کرنا اس کی نعمتو ں کو ختم کرتاہے۔[3] سیّدنا عمربن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے رب کی نعمتوں پر شکر ادا کرنے کی ترغیب دی کیونکہ یہ ایسی بات ہے جس پر خود کتاب وسنت دلالت کرتے ہیں ۔ چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: {وَ اشْکُرُوْا لِلّٰہِ اِنْ کُنْتُمْ اِیَّاہُ تَعْبُدُوْنَo} (البقرہ: ۱۷۲) ’’اور اللہ کا شکر کرو، اگر تم صرف اس کی عبادت کرتے ہو۔ ‘‘ اور فرمایا: {وَاشْکُرُوْا لِیْ وَ لَا تَکْفُرُوْنo} (البقرہ: ۱۵۲) ’’اور میرا احسان مانتے رہو اور میری ناشکری نہ کرنا۔‘‘ شکرکرنے سے نعمتیں ضرور بڑھتی ہیں ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: {وَ اِذْ تَاَذَّنَ رَبُّکُمْ لَئِنْ شَکَرْتُمْ لَاَزِیْدَنَّکُمْ وَ لَئِنْ کَفَرْتُمْ اِنَّ عَذَابِیْ لَشَدِیْدٌ} (ابراہیم:۷) ’’اور جب تمھارے رب نے صاف اعلان کر دیا کہ بے شک اگر تم شکر کرو گے تو میں ضرور ہی تمھیں زیادہ دوں گا اور بے شک اگر تم نا شکری کرو گے تو بلاشبہ میرا عذاب یقینا بہت سخت ہے۔‘‘ سیّدنا عمر رحمہ اللہ سے اس باب میں مروی آثار بتلاتے ہیں کہ اسلاف صالحین کا رب تعالیٰ کی نعمتوں کے ساتھ جو اس نے اپنے بندوں پر کر رکھی ہیں کیا سلوک تھا۔[4] ۳۔ توکل: حکم بن عمر کی روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ سیّدنا عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کے تین سو چوکیدار اور تین سو محافظ تھے۔ میں نے انہیں اپنے محافظوں کو یہ کہتے سنا ہے : ’’تم لوگ میرے لیے تقدیر سے آڑ اور موت سے
[1] مصنف ابن ابی شیبۃ: ۸/۲۴۰ [2] کتاب الشکر لا بن ابی الدنیا،ص: ۱۹ [3] ذم الدنیا لابن ابی دنیا،ص: ۸۱ [4] الآثار الواردۃ: ۱۔۲۳۰