کتاب: سیدنا عمر بن عبدالعزیز شخصیت اور کارنامے - صفحہ 144
تیسری فصل : سیّدنا عمربن عبدالعزیز رحمہ اللہ اور
عقائد اہل سنت کا اہتمام
آپ کو اہل سنت کے عقائد کا زبردست اہتمام تھا۔ اور آپ ان کی نشرواشاعت تعلیم وتعلّم، درس وتدریس اور لوگوں میں ان کے پھیلانے کی بے پناہ حرص رکھتے تھے۔ تفسیر وحدیث اور فقہ و عقائد کے مآخذ و مراجع، عقائد اہل سنت کی بابت سیّدنا عمربن عبدالعزیز رحمہ اللہ کے اقوال وآثار سے معمور ہیں ۔ استاذ حیات بن محمد جبریل نے ان میں سے متعدد اقوال کو جمع کیاہے۔ اور اس عملی کاوش پر انہیں ڈاکٹریٹ کی ڈگری بھی مل چکی ہے۔ افسوس کہ سیّدنا عمربن عبدالعزیز رحمہ اللہ کے زیادہ تر سوانح نگاروں نے آپ کی زندگی کے اس اہم ترین پہلو پر روشنی ڈالنے کا چنداں اہتمام نہیں کیا اور اس بات کی قرار واقعی تفصیل بیان نہیں کی کہ آپ کو کتاب وسنت میں وارد صحیح عقائد کو لوگوں کے دلوں میں جاگزین کرنے کا کس قدر اہتما م تھا۔ آپ نے عقائد کے جن پہلوئوں پر گفتگو کی ذیل میں ہم ان میں سے اہم ترین عقائد پر قدرے تفصیل کے ساتھ روشنی ڈالتے ہیں :
۱…توحید الوہیت
بے شک توحیدالوہیت دین اسلام کی اساس ہے۔ بلکہ یہ ہر آسمانی دین کی اساس ہے، سب پیغمبروں کو اس توحید کے ساتھ بھیجا گیا، اسی توحید کو لے کر سب آسمانی کتابیں اتریں ۔ اور یہی وہ توحید ہے جس کی طرف حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر خاتم الرسل حضرت رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم تک سب پیغمبروں نے دعوت دی۔ بلکہ جن وانس پیدا کرنے کا مقصد اور غایت ہی یہی ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
{وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْاِِنسَ اِِلَّا لِیَعْبُدُوْنِ} (الذاریات: ۵۶)
’’اور میں نے جنوں اور انسانوں کو اس لیے پیدا کیا ہے تاکہ وہ میری عبادت کریں ۔‘‘
بے شک اسلاف امت کو توحید کی اس نوع کا زبردست اہتمام تھا۔ اور جن سر برآوردہ شخصیتوں نے اس توحید کی بے پناہ خدمت کی ان میں ایک نمایاں نام سیّدنا عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کا بھی ہے۔[1] اس سے قبل کہ ہم سیّدنا عمربن عبدالعزیز رحمہ اللہ سے ماثور اقوال کو بیان کریں ، مقام کی اہمیت کو دیکھتے ہوئے اس بات
[1] الآثار الواردۃ عن عمر بن عبدالعزیز فی العقیدۃ: ۱/۱۹۹