کتاب: سیدنا عمر بن عبدالعزیز شخصیت اور کارنامے - صفحہ 130
ہوسکتا ہے)تو ہم نے دیکھا کہ وہ تو عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ ہیں ۔[1]
پھر سب علماء نے سیّدنا عمربن عبدالعزیز رحمہ اللہ کو مجدد اوّل شمار کیا۔ اور بعض علماء کا قول ہے کہ ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں جو یہ آتا ہے کہ ’’بے شک رب تعالیٰ ہر سوسال کے خاتمہ پر اس امت کے لیے ایک ایسے شخص کو کھڑا کرے گا جو اس کے دین کے امر کی تجدید کرے گا۔‘‘[2] تو اس حدیث میں جولوگ مراد ہیں ، ان میں سے کے پہلے شخص سیّدنا عمربن عبدالعزیز رحمہ اللہ ہیں ۔
بے شک سیّدنا عمربن عبدالعزیز رحمہ اللہ اس لائق تھے کہ اس حدیث کو ان پر محمول کیا جائے۔ بے شک آپ عالم باعمل تھے آپ کا دن رات کا فقط ایک ہی غم اور فکر تھا اور وہ تھا سنت کا احیاء اور بدعات اور محدثات امور کا خاتمہ۔ اور خود اہل بدعت کے اثر و رسوخ کا خاتمہ۔[3]
ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ کہتے ہیں : امت کی تجدید کے لیے سب صفات کے جمع کرنے کی احتیاج خیر کی صرف ایک نوع میں ہی منحصر نہیں ہوتی اور یہ بھی ضروری نہیں کہ سب صفات صرف ایک شخص میں ہی جمع ہوں ۔ ہاں البتہ سیّدنا عمربن عبدالعزیز رحمہ اللہ کی ذات میں اس بات کا دعوی کیاجاسکتا ہے کیونکہ آپ پہلی صدی ہجری کے خاتمہ پر قائم بامراللہ تھے اور آپ جملہ صفات خیر سے نہ صرف یہ کہ متصف تھے بلکہ سب سے آگے بھی تھے۔ اسی لیے امام احمد نے یہ فرمایا کہ حضرات محدثین نے اس حدیث کا اطلاق سیّدنا عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ پر کیا ہے۔ رہے آپ کے بعد کے زمانہ میں امام شافعی رحمہ اللہ تو اگرچہ وہ صفات جمیلہ سے متصف تھے مگر وہ امر جہاد اور حکم بالعدل کو قائم کرنے والے نہ تھے۔[4]
اگر چہ بعض علماء کی یہ رائے ہے کہ مجدد کامل کامقام مہدی آخر الزمان کوحاصل ہوگا۔ اوریہ کہ امت مسلمہ میں ابھی تک کوئی مجدد کامل پیدا نہیں ہوا اوریہ کہ سیّدنا عمربن عبدالعزیز رحمہ اللہ مجدد کامل کے مرتبہ کے قریب تک پہنچ جاتے اگر آپ خلافت کے موروثی ہو نے کو ختم کر کے اس کو شور رائیت کے تابع کرلیتے۔ لیکن چونکہ آپ ایسا نہ کرسکے تھے اس لیے آپ کے مجدد ہونے میں توکوئی شک نہیں البتہ آپ مجددِ کامل نہ تھے۔ [5]
بہرحال آپ مجدد کامل کے لقب کے مستحق تھے یا نہیں اس سے فرق نہیں پڑتالیکن اس حقیقت سے انکار کی سرموگنجائش بھی نہیں کہ آپ کے تجدیدی اعمال، حیات اسلامیہ میں نئی روح پھونکنے کے لیے آپ کی بے پناہ کوششوں اور امت اسلامیہ کی زندگی میں از سرنو دور رسالت اور دور خلفائے راشدین مہدیین کی پاکیزگی اورطہارت پیداکرنے کی کاوشوں نے آپ کو ان مجددین کی صف میں پہلی جگہ دلوائی جن کا زمانہ آج
[1] سیرۃ ومناقب عمر لابن الجوزی،ص: ۷۴
[2] المجددون فی الاسلام،ص:۵۷ للصعیدی
[3] الآثار الواردۃ عن عمرفی العقیدۃ: ۱/۱۷۷
[4] فتح الباری: ۱۳/۲۹۵
[5] موجز تاریخ تجدید الدین للمودوی: ۶۹