کتاب: سیدنا عمر بن عبدالعزیز شخصیت اور کارنامے - صفحہ 113
مکحول کہتے ہیں : اگر میں اس بات کی قسم اٹھالوں تو سچاہوں گا کہ میں نے عمربن عبدالعزیز رحمہ اللہ سے زیادہ رب سے ڈرنے والا اور دنیا کا زاہد کوئی نہیں دیکھا۔[1]
اسی خوف خدا کی شدت سے آپ بے حد گریہ کرنے والے تھے اور ذرا ذرا سی بات پر روپڑتے تھے۔ ایک دفعہ ایک آدمی آپ سے ملنے آیا۔اس وقت آپ کے سامنے آگ سے بھری انگیٹھی رکھی تھی۔ آپ نے آنے والے سے کہا کہ ’’مجھے کوئی نصیحت کریں ‘‘ وہ بولا’’اے امیر المومنین! جب آپ خود جہنم میں جائیں گے تو کسی کا جنت میں جانا آپ کے کس کام کا اور اگر آپ جنت میں داخل ہوگئے تو کسی کے جہنم میں جانے سے آپ کا کیا نقصان ‘‘ اس پر آپ رو پڑے۔[2] یہاں تک کہ سامنے پڑی انگیٹھی کی آگ بجھادی گئی۔
آپ سب سے زیادہ قیامت کے دن سے ڈرتے تھے۔ چنانچہ آپ رب تعالیٰ سے یہ دعا مانگا کرتے تھے: اے اللہ! اگر توجانتا ہے کہ میں قیامت کے دن کے علاوہ بھی کسی چیز سے دڑتا ہوں تو مجھے اس چیز کے خوف سے امن نہ دینا۔[3] اسی دن کے خوف نے سیّدنا عمربن عبدالعزیز رحمہ اللہ کی زندگی میں بنیادی تبدیلی پیدا کردی تھی۔ آپ قیامت کے دن کے بارے میں فرماتے ہیں :
’’تمہیں ایک ایسے دن کی طرف متوجہ کیا گیا ہے کہ اگر ستاروں کو اس کی طرف متوجہ کیا جائے تو وہ ماند پڑجائیں ، اگر پہاڑوں کو ان کی طرف متوجہ کیا جائے تو وہ ریزہ ریزہ جائیں اور اگر زمین کو اس کی طرف متوجہ کیا جائے تو وہ پھٹ جائے۔ کیا تم لوگ یہ بات نہیں جانتے کہ جنت اور دوزخ کے بیچ میں کوئی تیسری منزل نہیں ہے اور تمہیں ان دونوں میں سے کسی ایک کی طرف لامحالہ جانا ہے۔‘‘[4]
جی ہاں ! خوفِ خدا، دنیوی زندگی کی حقیقی تصویر، دنیا کی فنائیت، آخرت کی ابدیت، یوم حساب کا احساس، جنت ودزخ کے مشاہد کاڈر، یہ ایسی باتیں ہیں جو حکام وولاۃ اور امراء وسلاطین کو رب کی مرضی سے بال برابر بھی منحرف نہیں ہونے دیتیں ۔[5] یوم حساب کا احساس اورخیال وغیرہ ان اعتقادی صفات میں سے ہے جو کسی قائد کو رب کی مرضیات کے خلاف کوئی قدم نہیں اٹھانے دیتیں ، پھر اس کا ہر قول و فعل رب کی رضا کے ساتھ جڑجاتا ہے۔ لیکن افسوس کہ آج کی قیادت نے ان صفات سے خود کو آراستہ کرنا چھوڑ دیا ہے اور اب ان میں ڈھونڈنے سے بھی ان صفات کا پتا نہیں چلتا حالانکہ یہی وہ اہم صفات ہیں جن سے آراستہ ہونا ایک قائد کے لیے ازحد ضروری ہے کیونکہ یہی صفات قیادت کی نجات کے لیے ضروری اور اساسی ہیں ۔
بے شک سیّدنا عمربن عبدالعزیز رحمہ اللہ کی سب سے اہم، امتیازی اور نمایاں صفات اللہ اور ر وز آخرت پر
[1] تاریخ الخلفاء للسیوطی،ص: ۲۲۱
[2] سیرۃ عمربن عبدالعزیز،ص: ۹۰
[3] تاریخ الخلفاء،ص: ۲۲۴
[4] سیرۃ عمربن عبدالعزیزلابن الجوزی،ص:۲۳۲
[5] ملامح الانقلاب،ص: ۴۵از عماد الدین خلیل