کتاب: سیدنا عمر بن عبدالعزیز شخصیت اور کارنامے - صفحہ 111
دوسری فصل :سیّدنا عمربن عبدالعزیز رحمہ اللہ کی اہم صفات اور تجدیدی آثار
۱… سیّدنا عمربن عبدالعزیز رحمہ اللہ کی اہم صفات
سیّدنا عمر رحمہ اللہ بے حد پرکشش اور قائد انہ صلاحیتوں کے مالک تھے۔ آپ ربانی قیادت کے مظہر تھے۔ آپ کی اہم صفات میں ان باتوں کو شمار کیا جاتاہے۔
رب تعالیٰ کی ذات اور عظمت پر پختہ ایمان، آخرت پرایمان، رب تعالیٰ کا خوف، بے پناہ علم، رب تعالیٰ پر بے انتہا بھروسہ، اسوہ، صدق وصفاء، شجاعت وبسالت، قوت وطاقت، زہدوقناعت، مروت ورواداری، قربانی کا جذبہ، عاجزی وانکساری، نصیحت کاقبول کرنا، حلم و برداشت، صبروثبات، عالی ہمتی، حزم واحتیاط، مضبوط نظم ونسق، عدل وانصاف، حلِ مسائل کاملکہ، مشکلات سے نبرد آزما ہونے کی اعلی استعداد، تنظیمی صلاحیت، امور کی دیکھ بھال وغیرہ وغیرہ۔
آپ اپنی خدا داد ربانی صلاحیتوں کے بل بوتے پر اپنے اصلاحی منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں کامیاب رہے۔ اور خلافت کے وہ آثار جو ظلم وجور کی حکومتوں میں مٹتے جارہے تھے، آپ نے ان کو ازسرنو زندہ اورتازہ کیا۔ آپ نے اپنے رستے کی سب رکاوٹوں کو دور کیا حتی کہ آپ کی انفرادی، معاشرتی اور ملکی سطح کی جملہ مساعی کو خاطر خواہ اور عظیم نتائج حاصل ہوئے۔ حتی کہ سیّدنا عمربن عبدالعزیز کی اصلاحی وتجدیدی کوششیں ان لوگوں کے لئے منارۂ نور اور منزل تک پہنچنے کے لیے سنگ میل کی حیثیت اختیار کر گئیں جو اسلام کی عظمتِ رفتہ کی بحالی اور نشاۃ ثانیہ کے لیے کچھ کرنا چاہتے تھے
چنانچہ نورالدین زنگی نے اپنے دور میں آپ کے نقش قدم پر چل کر دکھایا، جس کے نتیجہ میں نورالدین زنگی کو صلیبی جنگوں میں ناقابل فراموش فتوحات حاصل ہوئیں ۔ نور الدین زنگی کی فتوحات میں رب کے فضل کے بعد نور الدین زنگی کے شیخ ابوحفص عمر محمد خضر متوفی ۵۷۰ھ کا اہم کردار تھا۔ جنہوں نے نورالدین زنگی کی رہنمائی کے لیے سیّدنا عمربن عبدالعزیز رحمہ اللہ کی ایک جامع سوانح لکھی تھی تاکہ نور الدین اپنی دعوتی اور جہادی کوششوں میں سیّدنا عمربن عبدالعزیز رحمہ اللہ کی پاکیزہ زندگی کو اپنے سامنے رکھے اور انہی کے نقشِ قدم پر چلے۔