کتاب: سیدنا عمر بن عبدالعزیز شخصیت اور کارنامے - صفحہ 110
طلب میں اضافہ ہوا اور بازار میں سامان اور اشیائے صرف کی مانگ میں بے پناہ اضافہ ہوا۔ اور ان سب کا مجموعی نتیجہ اقتصادی اور معاشی ترقی کی صورت میں نکلا۔ جس سے معیار زندگی بھی بلند ہوا اور ملک کی خوشحالی اور آسودگی میں بھی قابل قدر اضافہ ہوا۔[1] سیّدنا عمربن عبدالعزیز رحمہ اللہ کے دور خلافت میں ہرقسم کی آزادی کی ضمانت تھی۔ البتہ یہ آزادی شرعی حدود وقیود کی پابند تھی، اسی لیے تو معاشرہ ترقی کرتا گیا، بے شک ’’حریت‘‘ فرد اور معاشرے کا اساسی حق ہے تاکہ ہر شخص اپنے ذاتی منافع حاصل کر سکے اور اپنی صلاحیتوں کو ظاہر کر سکے۔ جبکہ آزادی کا سلب کرلینا یہ معاشرے کی اہم صلاحیتوں کو مار کے رکھ دینا ہے۔ جس سے معاشرے کے افراد مردوں جیسے بن جاتے ہیں ، بے شک اسلام میں ’’حریت‘‘ یہ وہ ’’شمع‘‘ ہے جو نفس کے اندر جلتی ہے اور قوائے نفس کو رب کی ذات کے ساتھ ملا دیتی ہے پھر اللہ کے ساتھ یہ تعلق انسان کو بلندی کے اعلی درجہ تک پہنچا دیتا ہے۔ جس سے نفس نیکی کے کاموں کے لیے بے حد مستعد اور چاک وچوبند ہوجاتا ہے، اور وہ زمین وآسمان کے رب کی رضا جوئی میں پوری توجہ کے ساتھ لگ جاتا ہے۔ بے شک ’’آزادی‘‘ اسلامی معاشرے کا ایک اہم ستون ہے۔ جس پر خلافتِ عمربن عبدالعزیز قائم تھی۔ جس کے انوا رات آج بھی زمانے کے چہرے پر واضح نظرآتے ہیں ۔[2] ٭٭٭
[1] السیاسۃ الاقتصادیۃ والمالیۃ لعمربن عبدالعزیز،ص: ۴۸ [2] المجتمع الاسلامی،ص: ۲۴۵ مع تصرف از محمد ابوعجوۃ