کتاب: سیدنا معاویہ بن سفیان شخصیت اور کارنامے - صفحہ 478
آخرکار جام شہادت نوش کر لیا۔[1] حماد بن سلمہ کہتے ہیں: ہمیں ثابت نے خبر دی کہ حضرت صلہ ایک جنگ میں شریک تھے، ان کے ساتھ ان کا بیٹا بھی تھا، وہ کہنے لگے: بیٹا! آگے بڑھیں اور قتال کریں۔ وہ جنگ میں کود پڑے اور پھر لڑتے لڑتے شہید ہو گئے، پھر حضرت صلہ بھی آگے بڑھے اور آخرکار انہیں بھی شہید کر دیا گیا۔ ان کی شہادت کی خبر سن کر عورتیں ان کی زوجہ محترمہ معاذہ کے پاس اکٹھی ہو گئیں تو انہوں نے کہا: اگر تم مجھے مبارک باد دینے کے لیے آئی ہو تو میں تمہیں خوش آمدید کہتی ہوں اور اگر کسی اور مقصد سے آئی ہو تو پھر واپس لوٹ جاؤ۔[2] وہ معرکہ جس میں حضرت صلہ خلعت شہادت سے سرفراز ہوئے ۶۲ھ میں برپا ہوا تھا۔[3]
[1] سیر اعلام النبلاء: ۳/۵۰۰.
[2] طبقات ابن سعد: ۷/۱۳۷۔ سیر اعلام النبلاء: ۳/۴۹۸.
[3] سیر اعلام النبلاء: ۳/۵۰۰.