کتاب: سیدنا معاویہ بن سفیان شخصیت اور کارنامے - صفحہ 32
کی آپ کے سوا کسی سے اُمید نہیں رکھی جا سکتی، ( اے اللہ!) آپ وسیع مغفرت والے ہیں، غلطی کرنے والے کے لیے آپ کی طرف بھاگنے کے علاوہ کوئی جگہ نہیں۔‘‘ اس (دُعا ) کے بعد ان کی وفات ہو گئی۔ اوّل و آخر اللہ کا ہی فضل ہے، میں اللہ تعالیٰ سے اس کے اسمائے حسنی اور بلند صفات کے طفیل اس سے سوال کرتا ہوں کہ وہ میرے اس کام کو اپنی رضا کے لیے خالص اور اپنے بندوں کے لیے نفع بخش بنا دے، میرے لکھے ہوئے ہرہر حرف پر مجھے اجر و ثواب عطا کرے، اور اسے میری نیکیوں کے پلڑے میں ڈال دے، اور میرے ان بھائیوں کو بھی جزا دے جنہوں نے اس عاجزانہ کوشش کی تکمیل میں حصہ ڈالا ہے۔ ہم اس کتاب کے پڑھنے والے ہر اس مسلمان سے یہ اُمید کرتے ہیں کہ وہ اس بندہ ناچیز کو اپنی دُعاؤں میں نہ بھولیں جو اپنے رب کی معافی ، مغفرت ، رحمت اور خوش نودی کا محتاج ہے: ﴿رَبِّ اَوْزِعْنِی اَنْ اَشْکُرَ نِعْمَتَکَ الَّتِیْ اَنْعَمْتَ عَلَیَّ وَعَلٰی وَالِدَیَّ وَعَلٰی وَالِدَیَّ وَاَنْ اَعْمَلَ صَالِحًا تَرْضَاہُ وَاَدْخِلْنِی بِرَحْمَتِکَ فِیْ عِبَادِکَ الصَّالِحِیْنَ﴾ (النمل: ۱۹) ’’میرے رب! مجھے توفیق دیجیے کہ میں آپ کی نعمت کا شکر کروں، جو آپ نے مجھ پر اور میرے ماں باپ پرکی ہے اور یہ کہ میں نیک عمل کروں، جسے آپ پسند کریں اور اپنی رحمت سے مجھے اپنے نیک بندوں میں داخل کر لیجیے۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿مَا یَفْتَحِ اللّٰہُ لِلنَّاسِ مِنْ رَّحْمَۃٍ فَلَا مُمْسِکَ لَہَا وَ مَا یُمْسِکْ فَلَا مُرْسِلَ لَہٗ مِنْ بَعْدِہٖ وَ ہُوَ الْعَزِیْزُ الْحَکِیْمُ﴾ (فاطر: ۲) ’’جو کچھ اللہ لوگوں کے لیے رحمت میں سے کھول دے تو اسے کوئی بند کرنے والا نہیں اور جو بند کر دے تو اس کے بعد اسے کوئی کھولنے والا نہیں اور وہی سب پر غالب، کمال حکمت والا ہے۔ ‘‘ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّ عَلٰی اٰلِہٖ وَصَحْبِہٖ وَسَلَّمَ۔ سُبْحَانَکَ اللّٰہُمَّ وَبِحَمْدِکَ اَشْہَدُ اَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا اَنْتَ اَسْتَغْفِرُکَ وَاَتُوْبُ اِلَیْکَ۔ وَاٰخِرُ دَعْوَانَا اَنِ الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ۔ الفقیر الی عفو ربہ ومغفرتہ علي محمد محمد الصلابي