کتاب: سیدنا معاویہ بن سفیان شخصیت اور کارنامے - صفحہ 31
اللّٰه أکبر إن دین محمد
وکتابہ أقوی و أقوم قیلا
طلعت بہ شمس الہدایۃ للوری
وأبی لہا وصف الکمال أفولا
والحق أبلج فی شریعتہ التی
جمعت فروعًا للہدی وأصولا
لا تذکروا الکتب السوالف عندہ
طلع الصباح فأطفؤا القندیلا
’’اللہ سب سے بڑاہے، محمد( صلی اللہ علیہ وسلم )کا دین اور اس کی کتاب بہت قوی اور بہت مضبوط کلام ہے۔ اس کے ساتھ مخلوق کے لیے آفتاب ہدایت طلوع ہوا ہے، کمزور رائے والوں نے اس کے وصف کمال کو تسلیم نہیں کیا، اس کی شریعت میں حق واضح ہو چکا ہے جو ہدایت کے اُصول و فروع کا مجموعہ ہے۔ اس کے ہوتے ہوئے سابقہ کتب کا ذکر نہ کرو، صبح نمودار ہو گئی لہٰذا قندیل بجھا دو۔‘‘
حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ اور اُموی حکومت کے دور کی بڑی بڑی فتوحات اس بات کی صریح دلیل ہیں کہ اُمت قوی اور متحد تھی، اللہ کے دین پر عمل پیرا تھی اور اقوام و قبائل کی ہدایت کی حریص تھی۔ اس کے علاوہ میں نے درج ذیل معاملات پر بات کی ہے:
ولی عہدی کی سوچ اور یزید کی بیعت کے لیے حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے اقدامات، مشورے، اطلاعاتی دباؤ، اہل شام کا بیعت یزید کو تسلیم کر لینا، وفود کی طرف سے بیعت، اہل مدینہ سے بیعت کا مطالبہ اور حضرت عبداللہ بن عمر، عبدالرحمن بن ابوبکر ، عبداللہ بن زبیر اور حسین بن علی رضی اللہ عنہم کا اس بیعت پر اعتراض، حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کا اپنے بیٹے یزید کو ولی عہدی کے لیے تیار کرنے کے اسباب جیسے اتحاد اُمت کی حفاظت، قبائلی عصبیت کی قوت، حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی بیٹے سے محبت اور اس پر قناعت کرنا، بیعت یزید کے سلسلے میں حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ پر کی جانے والی تنقید، عہد معاویہ رضی اللہ عنہ میں ولی عہدی کے تصور کے ماخذ، آپ کی زندگی کے آخری ایام، موت کی سختیوں میں حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی دُعا:
(( اَللّٰہُمَّ اَقَلِّ الْعَثَرَۃَ ، وَاْعفُ عَنِ الزَّلَّۃِ، وَتَجَاوَزْ بِحِلْمِکَ عَنْ جَہْلٍ مَالَمْ یُرْجَ غَیْرُکَ فَاِنَّکَ وَاسِعُ الْمَغْفِرَۃِ ، لَیْسَ لِذِیْ خَطِیْئَۃٍ مَہْرَبٌ اِلَّا اِلَیْکَ۔))
’’اللہ!میری پھسلن کو مٹا دیجیے، لغزش کو معاف کر دیجیے، اپنے حلم سے اس لا علمی سے درگزر کیجیے جس