کتاب: سیدنا معاویہ بن سفیان شخصیت اور کارنامے - صفحہ 25
عثمان رضی اللہ عنہ کا مشورہ اور اس بارے میں سیّدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کی رائے، حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت اور اس بارے میں حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کے عہدوں میں صحابہ کا موقف۔
٭ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے قاتلوں سے قصاص لینے کے طریقے پر صحابہ کا اختلاف، معرکہ صفین، پے درپے واقعات۔
٭ ام المؤمنین ام حبیبہ بنت ابو سفیان کا نعمان بن بشیر کو حضرت عثمان کی قمیص دے کر حضرت معاویہ رضی اللہ عنہم کے پاس بھیجنا، حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی طرف سے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی بیعت نہ کرنے کے محرکات، حضرت علی رضی اللہ عنہ کو خلیفہ قبول نہ کرنا، اہل شام سے جنگ کرنے کے لیے امیر المؤمنین علی رضی اللہ عنہ کی تیاری، حضرت علی رضی اللہ عنہ کا جنگ جمل کے بعد جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کو حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس بھیجنا تاکہ انہیں بیعت کرنے کی دعوت دی جائے، امیر المؤمنین حضرت علی رضی اللہ عنہ کی شام کی طرف پیش قدمی، حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کا صفین کی طرف نکلنا، طرفین میں حملوں کا آغاز، فریقین میں صلح کی کوششیں، گھمسان کی جنگ اور پھر تحکیم کی دعوت۔
٭ حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ کی شہادت اور اس کے مسلمانوں پر اثرات، دورانِ جنگ میں مشفقانہ رویہ اور حسن سلوک، امیر المؤمنین علی رضی اللہ عنہ کا قیدیوں سے سلوک، مقتولین کی تعداد، امیر المؤمنین علی رضی اللہ عنہ کا مقتولوں کو تلاش کرنا اور ان پر ترس کھانا، ان واقعات و حادثات کے دوران میں حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کا شاہِ روم کے بارے میں موقف ، حضرت عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کے بارے میں صفین کا جھوٹا واقعہ، معرکہ کے جاری رہنے کے لیے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے قاتلوں کا اصرار، امیر المؤمنین علی رضی اللہ عنہ کا لوگوں کو حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کو سب و شتم کرنے او راہل شام کو لعن طعن کرنے سے منع کرنا ، تحکیم، تحکیم کے معاہدے کا متن، تحکیم کے بارے میں مشہور واقعے کا باطل ہونا، معاہدۂ تحکیم کی حقیقت، اجتماع کے انعقاد کی جگہ۔
٭ اسلامی ممالک میں پیدا ہونے والے تنازعات کے سلسلے میں واقعہ تحکیم سے استفادہ کیا جا سکتا ہے۔
ان جنگوں کے بارے میں اہل سنت والجماعت کے موقف کی بھی میں نے وضاحت کی ہے۔ معرکہ صفین کے بعد صلح جُو حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے معیارات میں تبدیلی، امیر المؤمنین علی رضی اللہ عنہ اور حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے درمیان صلح، امیر المؤمنین علی رضی اللہ عنہ کی شہادت اور حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کو اس کی اطلاع موصول ہونے کے بارے میں بھی میں نے بحث کی ہے۔
اس کے بعد میں نے حضرت حسن بن علی رضی اللہ عنہ کے دور کے صلح کے بہت بڑے اصلاحی منصوبے کے بارے میں بات کی ہے، یہ منصوبہ وحدت اُمت کا سبب بنا، یہ حضرت حسن رضی اللہ عنہ کی حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے حق میں خلافت سے دستبرداری کا عمل ہے۔ میں نے صلح کے مراحل، شرائط، اسباب ، اس کی رکاوٹوں اور نتائج کی طرف بھی اشارہ