کتاب: سیدنا معاویہ بن سفیان شخصیت اور کارنامے - صفحہ 24
میرے رب! آپ کی ہی ساری تعریف ہے جسے آپ کی ذات کے جلال اور عظیم بادشاہت کے شایانِ شان ہے ، آپ کی ہی سب تعریف ہے حتی کہ آپ راضی ہو جائیں، جب آپ راضی ہوں تب بھی آپ ہی کی سب تعریف ہے، رضا مندی کے بعد بھی آپ ہی سب تعریف ہے، وبعد!
یہ کتاب عہد رسالت اور خلافت راشدہ کے مطالعہ کے بارے میں میری سابقہ کتب کے توسیعی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ اس سلسلے میں اس سے قبل سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم ، حضرت ابو بکر صدیق، حضرت عمر بن خطاب ، حضرت عثمان بن عفان، حضرت علی بن ابی طالب اور حضرت حسن بن علی رضی اللہ عنہم پر کتب شائع ہو چکی ہیں۔ میں اپنی اس کتاب کا نام ’’ سیّدنا معاویہ بن ابو سفیان رضی اللہ عنہما شخصیت اور کارنامے‘‘ رکھا ہے۔ اس کتاب میں درج ذیل مباحث ہیں:
٭ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کا نام و نسب ، کنیت، خاندان، والد ابو سفیان رضی اللہ عنہ کا قبولِ اسلام ، ان کی والدہ بنت عتبہ بن ربیعہ رضی اللہ عنہا کا تذکرہ، بھائی اور بہنیں، ازواجِ مطہرات ، قبولِ اسلام اور ان کے بعض فضائل۔
٭ معاویہ رضی اللہ عنہ اور روایت حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مدح و ذم کے بارے میں باطل روایات۔
٭ عہد رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور عہد خلافت راشدہ میں بنی اُمیہ کا کردار، معاویہ رضی اللہ عنہ کی قسمت کا ستارہ کب طلوع ہوا؟
٭ امیر المؤمنین عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے دور میں دمشق، بعلبک اور بلقان پر گورنری اور سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ سے تعلق۔
اس کتاب میں درج ذیل عنوانات کی بھی وضاحت کی گئی ہے:
٭ شام کے محاذ پر آپ کی کاوشیں، عہد عمر فاروق رضی اللہ عنہ میں موسم گرما اور سرما کے لشکروں کا نظام رائج کرنا، بحری بیڑے کی ایجاد، عہد عثمان رضی اللہ عنہ میں آپ کے کارنامے اور فتوحات،عثمان رضی اللہ عنہ سے بحری جنگ کی اجازت طلبی میں ان کا اصرار، اہل قبرص کا ہتھیار ڈال دینا اور صلح کا مطالبہ، پھر نقض صلح، فتح قبرص۔
٭ آپ کے سیّدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ سے اختلاف کی حقیقت اور اس سلسلے میں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کا موقف۔
٭ اُن شبہات کی تردید جو حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے بارے میں پیدا کئے گئے ہیں مثلاً بیت المال سے اقربا پروری کی تہمت ، مسلمانوں کے کوٹے سے اپنے رشتے داروں کا حکومتی عہدوں پر تقرر کرنا۔
٭ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے فتنہ شہادت کے اسباب جیسے نرمی اور اس کے معاشرے پر اثرات، ان کے زمانے میں معاشرتی انحراف کی روش اور ایک نئی نسل کا ظہور، پھیلی ہوئی باتوں کو قبول کرنے کی معاشرتی استعداد، حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کا حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے بعد خلیفہ بننا ، کبار صحابہ کا مدینہ سے خروج، جاہلی عصبیت، طبعی یا بشری رکاوٹوں کی وجہ سے فتوحات کا رُکنا، زہد و ورع کا غلط مفہوم، لالچی نسل نو کا ظہور، کینہ رکھنے والے ایسے گروہ کا معرضِ وجود میں آنا جو اپنے مقتول کا بدلہ نہ لے سکا، حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے خلاف پھندے پھیلانے کے لیے مضبوط منصوبہ بندی، لوگوں کو برانگیختہ کرنے کے لیے اسباب و ذرائع کا استعمال، فتنہ پھیلانے میں عبداللہ بن سبا کا کردار، فتنے کے بارے میں حضرت معاویہ بن ابو سفیان کا موقف، گورنروں سے حضرت