کتاب: سیدنا معاویہ بن سفیان شخصیت اور کارنامے - صفحہ 21
سکے، خفیہ طریقے سے سازشیں کرنے لگے۔ آخر کار اسلام کی دیوار کو سوراخ کرنے میں کامیاب ہو گئے۔ یہ تو تھے ہی دشمن ، انہوں نے ایسا ہی کرنا تھا ، کیا وجہ ہے کہ مسلمان علمااور حکمران عوام الناس کو ان کا خفیہ چہرہ دکھانے میں ہر دَور میں کیوں ناکام رہے؟ کیونکہ اکثر اوقات اقتدار کی کرسیوں پر یہی رہے۔ آج کا سیدھا سادہ مسلمان انہی مکروہ چہروں کے پیچھے برباد ہو رہا ہے ، اپنا دین ایمان سب خراب کر رہا ہے۔ آخر کب تک یہ کھیل کھیلنے کی اجازت دی جائے گی؟ واللہ! مسلمانوں کو بیرونی دشمن سے کوئی خطرہ نہیں، ان کو خطرہ ہے تو صرف اندرونی دشمن سے۔ منافقین کی یہ جماعت آج ہر طرح سے مسلمانوں کو گھیر رہی ہے۔
مسلمانوں کو بیدار ہونا ہوگا ہر قسم کے اختلاف کو چھوڑ کر صرف دین کی خدمت کرنی ہو گی ورنہ وہ دن دُور نہیں جب ملحدین کی جماعت ہمارا صفایہ کر دے گی۔ علماء اور حکمران مل کر اس کو سر انجام دے سکتے ورنہ اور کوئی صورت نہیں۔ مسلمانوں کو اپنا ناتا قرآن و سنت سے جوڑنا ہو گا اور اپنے تمام اختلاف کا حل قرآن و سنت سے ڈھونڈنا ہو گا، مسلمانوں کو اپنی سوچ بدلنی ہو گی یہ فتنے نئے نہیں یہ تو وہی فتنے ہیں جن کا مقابلہ ہمارے اسلاف نے پہلے کیا تھا اور اپنا طریقہ ہمارے سامنے رکھا۔ آج ہم اپنی صحیح تاریخ سے واقف نہیں بلکہ جو تاریخ ہمارے سامنے ہے اس کا زیادہ حصہ انہی فتنہ پردازوں نے لکھا ہے۔ ہماری تاریخ تو سورج کی طرح چمکتی ہوئی تاریخ ہے ، ہماری تاریخ سیاہ نہیں بلکہ سنہرے حروف پر مبنی ہے۔ اگر یہ تاریخ صحیح نہ ہوتی تو آج پوری دنیا میں اسلام نہ ہوتا۔ یہ اس کی سب سے بڑی دلیل ہے۔ فاتح صرف قاتل تھے تو آج ہم پوری دنیا میں کیوں موجود ہیں۔ جس تاریخ کو ہم پڑھتے ہیں وہ ہماری صفوں میں بیٹھے منافقین اور ملحدین کی کاوشیں ہیں ورنہ ان نام نہاد مؤرخوں سے پوچھئے کہ مسلمان تو صرف لڑائیوں میں مصروف تھے پھر یہ انقلاب کیسے برپا ہوگیا، مسلمان احترامِ انسانیت اور تعمیر انسانیت کے علم بردار کیسے بن گئے اور ہندوستان اور پوری دنیا میں اسلام کیسے پھیلا ؟ ہم صرف تاریخ کی بات کرتے ہیں۔ ملحدین نے تو قرآن کے خلاف شکوک و شبہات پیدا کرنے کی کوششیں تک کر ڈالیں، یعنی سیدھا اللہ کو چیلنج اس سے بڑھ کر کوئی اور شے ہے ہم کن لوگوں کی لکھی ہوئی باتیں پڑھتے اور پڑھاتے ہیں اور ہم پھر بھی ان چہروں کو نہیں پہچانتے جو اسلام کے نام پر بد امنی اور قتل عام اور خرافات پھیلا رہے ہیں۔ مسلمانو! پہلے یہ عدالت تو لگاؤ کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے قاتل کی قبر کو سب سے متبرک کہنے والوں کو تو سزا دو، یہ وہی عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ ہیں جن کے نظامِ حکومت اور طرزِ زندگی کو غیروں نے اپنا رکھا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو عقل سلیم عطا فرمائے۔ اپنوں اور غیروں میں فرق کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ یا اللہ! مسلمانوں کو صحیح دین کی سمجھ عطا فرما۔ آمین
حق و باطل کو سمجھنے میں کوئی رکاوٹ ہے؟ بالکل نہیں۔ صرف بیدار ہونے کی ضرورت ہے اسلام انصاف کا دین ہے قانون سے بالا تر کوئی نہیں ہو سکتا ہے۔ قانون سب کے لیے برابر ہے۔ کیا ہمیں نظر نہیں آتا کہ اسلام کے