کتاب: سیدنا حسین بن علی رضی اللہ عنہما شخصیت اور کارنامے - صفحہ 54
یزید نے ہر ہاشمی خاتون کو پیغام بھیج کر اس سے دریافت کیا کہ اس سے کیا کچھ لیا گیا ہے۔ جس خاتون نے جو دعویٰ کیا اس نے اس سے دوگنا اسے واپس کیا۔ یزید صبح و شام کا کھانا علی بن حسین رضی اللہ عنہ کے ساتھ کھاتا،[1] یہ بھی بتایا گیا ہے کہ حضرت حسین رضی اللہ عنہ کا سر مبارک یزید کے پاس دمشق بھیجا گیا مگر یہ بات ثابت نہیں ہے۔ اصل بات یہ ہے کہ وہ عبیداللہ بن زیاد کے پاس کوفہ میں ہی موجود رہا۔[2] آل حسین رضی اللہ عنہ اور پسران حسین رضی اللہ عنہ کی مدینہ منورہ واپسی: یزید نے حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی خواتین اور دختران کو مدینہ منورہ روانگی کے لیے تیار ہونے کو کہا، پھر اس نے نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے کہا کہ ان لوگوں کی روانگی کا سامان تیار کرو۔ خواتین نے اس سے جو بھی مطالبہ کیا اس نے ہر مطالبہ پورا کیا اور مدینہ منورہ میں ان کی ضرورت کی جملہ اشیاء فراہم کیں ۔[3] ان کی روانگی سے قبل یزید نے علی بن حسین رضی اللہ عنہ سے کہا: اگر تم ہمارے پاس رہنا پسند کرو تو ہمیں خوشی ہو گی مگر انہوں نے اس سے انکار کرتے ہوئے مدینہ منورہ جانے کو پسند کیا۔ یزید نے دوسرے پسران حسین رضی اللہ عنہ کو اپنے ہاں قیام کرنے یا مدینہ منورہ واپس جانے میں کسی ایک چیز کے انتخاب کرنے کے لیے کہا مگر انہوں نے مدینہ منورہ واپسی کو ترجیح دی۔[4] دمشق چھوڑتے وقت یزید نے علی بن حسین رضی اللہ عنہ سے دوبارہ معذرت کرتے ہوئے کہا: اللہ تعالیٰ ابن مرجانہ (عبید اللہ) پر لعنت کرے، و اللہ اگر حسین رضی اللہ عنہ میرے پاس آتے تو وہ مجھ سے جس چیز کے خواست گار ہوتے میں وہی کرتا، اور جس طرح مجھ سے بن پڑتا انہیں ہلاکت سے بچا لیتا، اگرچہ اس میں میری اولاد میں سے بھی کوئی تلف ہو جاتا۔ مگر اللہ کو وہی منظور تھا جو تم نے دیکھا۔ تمہیں جس چیز کی ضرورت ہو مجھے لکھ بھیجنا۔[5] یزید نے حکم دیا کہ آل ابی سفیان کے موالی میں سے ایک وفد آل حسین رضی اللہ عنہ کے ساتھ جائے،[6] یہ تیس شہسوار تھے۔ یزید نے انہیں حکم دیا کہ مدینہ منورہ کے یہ مسافر جہاں چاہیں اور جب چاہیں سواریوں سے اتریں اور آرام کریں ۔ انہیں کسی قسم کی رکاوٹ کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ اس نے ان کے ساتھ محرز بن حریث کلبی اور ایک دوسرے آدمی کو بھی بھیجا، ان دونوں کا شمار اہل شام کے فاضل لوگوں میں ہوتا تھا۔[7] آل حسین رضی اللہ عنہ دمشق سے مدینہ منورہ پورے احترام سے پہنچے۔ یزید کے بارے میں ابن کثیر فرماتے ہیں : اس نے آل حسین رضی اللہ عنہ کی عزت کی، ان کی ہر گم شدہ چیز دوگنی کر کے واپس کی اور انہیں باعزت طریقے سے سواریوں
[1] تاریخ طبری: ۵/۳۹۵۔ [2] الطبقات: ۵/۲۲۱۔ مواقف المعارضۃ، ص: ۲۷۸۔ [3] تاریخ طبری: ۶/۳۹۲۔ ابو مخنف کی روایت۔ [4] البدء و التاریخ: ۶/۱۲۔