کتاب: سیدنا حسین بن علی رضی اللہ عنہما شخصیت اور کارنامے - صفحہ 448
سیدہ ام کلثوم نہایت ذہین، سمجھ دار اورنیک و صالح خاتون تھیں ۔ سیدہ ام کلثوم رضی اللہ عنہا ابھی چند سال کی تھیں کہ وہ محبت کرنے والے نانا محترم سے اور اس کے چند ماہ بعد ہی شفیق و مہربان والدہ محترمہ سے بھی محروم ہو گئیں ۔ انا للّٰہ و انا الیہ راجعون۔
سیدہ ام کلثوم نے یکے بعد دیگرے بہت سے صدمے برداشت کیے۔ سیدہ رضی اللہ عنہا فطری طور پر پریشان اور اداس رہنے لگی تھیں کہ سیدہ امامہ بنت زینب رضی اللہ عنہا ان کی والدہ بن کر حرمِ علی رضی اللہ عنہ میں آ گئیں ۔ سیدہ امامہ رضی اللہ عنہا کے آتے ہی انہیں دلی اطمینان اور نہایت خوشی ہوئی۔ سیدہ امامہ رضی اللہ عنہا نے بھی ان کی خوب دیکھ بھال کی اور نہایت عمدہ تربیت کی۔ سیدہ ام کلثوم رضی اللہ عنہا کے لیے امیر المومنین سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے پاس ام کلثوم کے لیے پیغام نکاح بھیجا۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا میں نے اپنی بیٹیوں کے لیے اپنے بھائی جعفر بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے بیٹوں کا انتخاب کیا ہے۔ سیدنا فاروق اعظم نے دوبارہ پیغام نکاح بھیجا اور کہا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ میری نسبی اور سسرالی رشتے داری کے سوا تمام نسبی، سببی اور سسرالی رشتہ داریاں قیامت کے دن ختم ہو جائیں گی۔ میرا نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سببی تعلق بھی تھا اور نسبی بھی میں چاہتا ہوں کہ ان کے ساتھ سسرالی تعلق بھی قائم ہو جائے۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے سیدہ ام کلثوم رضی اللہ عنہا کا نکاح امیر المومنین سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے کر دیا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے سیدہ ام کلثوم کو چالیس ہزار درہم حق مہر ادا کیا۔ سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ مسجد نبوی میں مہاجرین صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے پاس گئے اور کہنے لگے مجھے شادی کی مبارک باد دو۔ انہوں نے مبارک باد دی اور کہا امیر المومنین آپ نے کس سے شادی کی ہے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا علی رضی اللہ عنہ کی بیٹی (ام کلثوم) سے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نواسی ہیں اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ قیامت کے دن تمام نسبی، سببی اور سسرالی رشتہ داریاں میری نسبی اور سسرالی رشتہ داریوں کے سوا ٹوٹ جائیں گی۔
اس جوڑے کی زندگی مثالی تھی۔ شادی کے تھوڑے عرصہ بعد سیدہ ام کلثوم رضی اللہ عنہا کے آنگن میں ایک پھول کھلا جس کا نام زید رکھا گیا۔ کچھ عرصے بعد ایک کلی کھلی جس کا نام رقیہ رکھا گیا۔ امیر المومنین عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کی شہادت کے بعد سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے ان کا نکاح اپنے بھتیجے عون بن جعفر سے کر دیا۔ ان کی وفات کے بعد ان کے بھائی محمد بن جعفر نے اور ان کے بعد عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ نے ان سے نکاح کیا۔ انہی کے عقد میں سیدہ ام کلثوم رضی اللہ عنہا نے وفات پائی۔ سیدہ ام کلثوم رضی اللہ عنہا کے بیٹے سیدنا زید بن عمر رحمہ اللہ ایک رات بنو عدی کے بعض افراد کے درمیان صلح کرانے کے لیے گئے تھے کہ کسی آدمی نے رات کی تاریکی میں انہیں زخمی کر دیا۔ بالآخر وہ شہید ہو گئے۔ جیسے ہی ان کی والدہ سیدہ ام کلثوم رضی اللہ عنہا کو ان کی شہادت کی اطلاع ملی تو ان پر