کتاب: سیدنا حسین بن علی رضی اللہ عنہما شخصیت اور کارنامے - صفحہ 446
بڑی اہمیت کا حامل رہا ہے۔ ان کے فضائل اَفْضَلُ نِسَائِ اَہْلِ الْجَنَّۃِ ہونے میں کسی صحیح العقیدہ شخص کو کوئی شک نہیں ۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو ان سے بے حد محبت تھی۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے ایک تابعی بزرگ نے پوچھا! اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سب سے زیادہ کسے محبوب رکھتے تھے؟ ام المومنین رضی اللہ عنہا نے جواب دیا عورتوں میں فاطمہ رضی اللہ عنہا کو اور مردوں میں ان کے شوہر کو۔ سیدہ فاطمۃ الزہراء رضی اللہ عنہا کی وفات اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے اس دنیا سے رخصت ہونے کے چھ ماہ ماہ بعد ہوئی۔ سیدہ زہراء رضی اللہ عنہا پردے کی نہایت سخت پابند تھیں ۔ انہیں اس بات کی فکر لاحق تھی کہ جب ان کا جنازہ اٹھایا جائے گا تو لوگوں کو معلوم ہو جائے گا کہ یہ جنازہ عورت کا ہے۔ انہوں نے اس بات کا ذکر اپنی جیٹھانی سیدہ اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا سے کیا۔ سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے بھائی سیدنا جعفر بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کی اہلیہ تھیں ۔ ان دونوں کے درمیان گہری محبت تھی۔ چنانچہ انہوں نے بتایا میں نے حبشہ میں عورتوں کے جنازے دیکھے ہیں ۔ وہاں جنازے پر کھجور کی شاخیں تان کر اوپر کپڑا ڈال دیا جاتا ہے۔ اس طرح ڈولی کی شکل بن جاتی ہے اور مکمل پردہ ہو جاتا ہے۔ سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کو یہ طریقہ اچھا لگا۔ انہوں نے اسی وقت کھجور کی چند شاخیں منگوائیں ، ان پر کپڑا تانا جس سے پردے کی صورت پیدا ہو گئی۔ عملی تجربے کے بعد سیدہ فاطمہ الزہراء رضی اللہ عنہا نے وصیت کی کہ میرا جنازہ رات کو نکلے اور اس پر اسی طرح پردہ کیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا میری وفات کے بعد مجھے سیدہ اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا اور میرے شوہر علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ غسل دیں ۔ ان کی وفات رمضان ۱۱ ہجری میں ہوئی۔ ان کی وصیت کے مطابق سیدہ اسماء بنت عمیس، سیدنا علی اور سلمیٰ ام رافع رضی اللہ عنہم نے ان کے جسد خاکی کو غسل دیا اور انہیں بقیع الغرقد میں دفنایا گیا۔