کتاب: سیدنا حسین بن علی رضی اللہ عنہما شخصیت اور کارنامے - صفحہ 398
۲۔ ان کی موجودگی میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسری شادی نہیں کی، وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازدواجی زندگی کے اڑتیس سالوں میں سے پچیس سال تک آپ کی زوجیت میں تن تنہا رہی، اس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دو تہائی ازدواجی زندگی ان کے ساتھ گزری۔
۳۔ ان کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت عطیہ خداوندی تھا۔ [1]
۴۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کا کثرت سے تذکرہ کرتے تھے، ان کا ذکر خیر کرتے تھے، ان کی تعریف کرتے تھے اور ان کے ساتھ محبت اور مودت کے تعلقات کو بیان کرتے تھے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی بیوی پر اتنی غیرت نہیں آئی جتنی مجھے حضرت خدیجہ پر آئی، کیونکہ آپ ان کا تذکرہ کثرت سے کیا کرتے تھے، حالانکہ میں نے ان کو کبھی نہیں دیکھا۔ [2]
۵۔ وہ امت محمدیہ کی سب سے بہترین عورت ہیں ۔
امام بخاری نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: بہترین عورت مریم ہیں اور بہترین عورت خدیجہ ہیں ۔ [3]
۶۔ اللہ کی طرف سے سلام اور جنت میں موتی کے ایک گھر کی بشارت جہاں نہ شور شرابہ ہوگا اور نہ کوئی تھکن۔
امام بخاری اور امام مسلم نے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ انہوں نے فرمایا: جبرائیل علیہ السلام نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا: اللہ کے رسول! یہ خدیجہ آ رہی ہیں ، ان کے ساتھ سالن کا ایک برتن ہے، جب وہ آپ کے پاس آئیں تو ان کے پروردگار کی طرف سے اور میری طرف سے ان کو سلام کہیے اور جنت میں موتی کے ایک گھر کی بشارت دیجئے جہاں نہ کوئی شور شرابہ ہو گا اور نہ کوئی تھکن ہوگی۔ [4]
۷۔ اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کے بطن سے اولاد عطا فرمائی، ان کے علاوہ کسی دوسرے کے بطن سے اولاد نہیں ہوئی۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ نے مجھے ان کے بطن سے اولاد عطا فرمائی جبکہ ان کے علاوہ سے اولاد
[1] ام حبیبہ کا نسب حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عبدمناف بن قصی کے ساتھ جا کر ملتا ہے، اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا قصی کے ساتھ ملتا ہے، جبکہ باقی ازواج مطہرات کا نسب قصی کے بعد مرہ، کعب، لوئی، خزیمہ، الیاس اور مضر کے ساتھ ملتا ہے۔
[2] یعنی اپنے زمانے کی سب عورتوں پر ان کو فوقیت دیتے تھے، کیونکہ وہ دنیا کی تمام عورتوں کی چار سردار عورتوں میں سے ایک ہیں ، وہ چار عورتیں یہ ہیں : فرعون کی بیوی آسیہ بنت مزاحم، مریم بنت عمران، خدیجہ اور فاطمہ رضی اللہ عنہن ۔
[3] کیونکہ آپ عورتوں میں سب سے پہلے اسلام لانے والی ہیں ، اور جو کوئی بہتر طریقہ رائج کرتا ہے تو اس کو اس کا اجر ملتا ہے اور اس پر عمل کرنے والے کا بھی اجر ملتا ہے، بھلائی کی طرف رہنمائی کرنے والے کو اتنا ہی اجر و ثواب ملتا ہے، جتنا کرنے والے کو ملتا ہے، اور جو کوئی ہدایت کی طرف بلاتا ہے تو اس کی پیروی کرنے والوں کے اجر کے بقدر بلانے والے کو بھی اجر ملتا ہے، لیکن ان لوگوں کے اجر میں کوئی کمی نہیں کی جاتی۔ اس موضوع کی تفصیلات کے لیے رجوع کیا جائے: فتح الباری، باب فضائل خدیجۃ، نہایۃ الإیجاز فی سیرۃ ساکن الحجاز للطحطاوی، شرح مسلم، از: نووی۔