کتاب: سیدنا حسین بن علی رضی اللہ عنہما شخصیت اور کارنامے - صفحہ 34
آدمی تھا، اس نے محل میں داخل ہونے کے ساتھ ہی کوفہ کے کئی سرکردہ لوگوں کو اپنے پاس جمع کر لیا اور ان کے ذریعے سے اپنی حفاظت کو یقینی بنانے لگا۔ مسلم بن عقیل اپنی سپاہ کے ساتھ اس محل کی طرف بڑھے جس میں ابن زیاد نے اپنے آپ کو محفوظ بنا رکھا تھا۔ جب ابن زیاد نے محل کے باہر لوگوں کی بھاری تعداد کو دیکھا تو اس نے اپنے پاس موجود زعمائے کوفہ سے مطالبہ کیا کہ وہ ان لوگوں کو سمجھائیں اور انہیں شامیوں کے قریب آنے سے خبردار کریں اور یہ کہ اگر وہ واپس نہ لوٹے تو انہیں مالی تعاون سے محروم کر دیا جائے گا اور انہیں سرحدوں کی طرف دھکیل دیا جائے گا اور انہیں سخت ترین سزا دی جائے گی۔[1]صورت حال کو کنٹرول کرنے کے لیے صرف امراء نے ہی کردار ادا نہیں کیا بلکہ اس مقصد کے لیے عورتیں بھی میدان عمل میں اتر آئیں اور انہوں نے ابن عقیل کے حامیوں کی حوصلہ شکنی کے لیے بڑا بھرپور کردار ادا کیا، اس طرح ان کے بزرگوں اور معمر لوگوں نے بھی اسی قسم کا کردار ادا کرنے میں کوئی کسر نہ چھوڑی، عورتیں اور مرد محل کا محاصرہ کرنے والے اپنے خونی رشتہ داروں کو شامیوں کی آمد سے ڈرانے اور انہیں یہاں سے واپس جانے پر آمادہ کرنے کے لیے ترغیب و ترہیب کے تمام حربے اختیار کرتے۔[2] اس نفسیاتی جنگ کے نتیجے میں مسلم بن عقیل کے حامی واپس جانے لگے اور ان کی تعداد میں بڑی تیزی کے ساتھ کمی آنے لگی یہاں تک کہ شام ہونے تک ان کی تعداد زیادہ سے زیادہ پانچ سو رہ گئی۔[3]مسلم بن عقیل کے ساتھ باقی رہ جانے والے لوگوں کی غالب اکثریت کا تعلق بنو مذحج کے ساتھ تھا، عبیداللہ نے کثیر بن شہاب حارثی کو بلا کر اسے حکم دیا کہ قبیلہ مذحج کے جو لوگ اس کی اطاعت میں ہیں انہیں ساتھ لے کر کوفہ میں پھرے اور لوگوں کو مسلم بن عقیل کا ساتھ چھوڑنے پر آمادہ کرے، انہیں جنگ کا خوف دلائے اور سلطانِ وقت کی سزا سے ڈرائے۔[4] پھر اس نے محمد بن اشعث کو حکم دیا کہ کندہ اور حضرموت کے جو لوگ اس کی اطاعت میں ہیں انہیں ساتھ لے کر نکلے اور امان کا علم بلند کر کے لوگوں کو ادھر آنے پر امان دینے کا اعلان کرے۔ اس نے یہی احکام قعقاع بن شور ذہلی، شبت بن ربعی تمیمی، حجار بن ابجر عجلی اور شمر بن ذوالجوشن عامری کو بھی دئیے اور جو رؤسائے شہر اس کے پاس موجود تھے انہیں اپنے پاس روک کر رکھا اور انہیں سختی کے ساتھ باہر جانے سے منع کر دیا اس لیے کہ اس کے پاس بہت کم لوگ موجود تھے۔[5] مسلم بن عقیل کے بہی خواہوں کے خلاف ابن زیاد کی ان تیز رفتار
[1] الاخبار الطوال، ص: ۲۱۹۔ تاریخ الطبری: ۶/۲۸۸۔ [2] الاخبار الطوال، ص: ۲۱۹۔ [3] تاریخ الطبری: ۶/۲۸۹۔ [4] ایضا: ۶/۲۹۱۔