کتاب: سیدنا حسین بن علی رضی اللہ عنہما شخصیت اور کارنامے - صفحہ 18
پہلی بحث: سیّدنا حسین بن علی رضی اللہ عنہما اور خروج نام و نسب اور کچھ فضائل: ان کا پورا نام ہے: ابو عبداللہ حسین بن علی بن ابی طالب بن عبدالمطلب بن ہاشم۔ آپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے نواسے، محبوب اور ان کی خوشبو تھے۔ حضرت حسین رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی سیّدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کے فرزند ارجمند ہیں ۔ آپ ۴ ہجری میں پیدا ہوئے اور دس محرم ۶۱ ہجری کو سرزمین عراق میں کربلا کے مقام پر جامِ شہادت نوش فرما گئے۔[1] سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ کے فضائل و مناقب میں بہت ساری احادیث وارد ہوئی ہیں ، ان میں سے چند مندرجہ ذیل ہیں : ۱۔ یعلی عامری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھانے کی کسی دعوت میں شریک ہونے کے لیے نکلے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے پاس تشریف فرما تھے اور حسین رضی اللہ عنہ بچوں کے ساتھ کھیل رہے تھے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں پکڑنے کا ارادہ کیا تو وہ اِدھر اُدھر بھاگنے لگے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی ان سے خوش طبعی کرنے لگے یہاں تک کہ انہیں پکڑ لیا۔ راوی کہتا ہے: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ایک ہاتھ ان کی ٹھوڑی کے نیچے رکھا انہیں بوسہ دیا اور فرمایا: ’’حسین مجھ سے ہے اور میں حسین سے ہوں ، یا اللہ تو اس سے محبت کر جو حسین سے محبت کرتا ہے، حسین نواسوں میں سے ایک نواسہ ہے۔‘‘[2] ۲۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے ایک عراقی نے ایسے محرم کے بارے میں سوال کیا جو احرام کی حالت میں مکھی مار ڈالے تو انہوں نے فرمایا: عراقی مکھی کے بارے میں سوال کرتے ہیں حالانکہ ان لوگوں نے نواسہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو قتل کر ڈالا، جن کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: ’’یہ دونوں (حسن و حسین رضی اللہ عنہما ) دنیا میں میری خوشبو ہیں ۔‘‘[3]