کتاب: سیدنا حسین بن علی رضی اللہ عنہما شخصیت اور کارنامے - صفحہ 139
بارے میں بھی اپنی زبانوں کو سلامت رکھتے ہیں ۔ اسی طرح جو کسی تبدیل و تغییر کے بغیر ان کی سنتوں پر چلا، اسی طرح حضرات خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم کے بارے میں بھی سوائے خیر کے اور کچھ نہیں کہتے حضرات اہل سنت و الجماعت ان سب اکابر کے بارے میں طعنہ زنی کو جائز نہیں سمجھتے۔ اہل سنت و الجماعت کا یہی مذہب اعلام تابعین اور ان تبع تابعین کے بارے میں ہے جن کو رب تعالیٰ نے بدعات کے ارتکاب اور منکرات کے اظہار سے بچائے رکھا۔‘‘[1]
یہ ہے اہل سنت و الجماعت کا آل بیت رسول کے بارے میں عقیدہ۔ الحمد للہ اہل سنت و الجماعت کی کتابوں کے ہزاروں ورق پڑھ جائیے آپ کو ان میں اللہ کے حکم سے صرف یہی بات ملے گی کہ اہل سنت و الجماعت ہی آل بیت اطہار رضی اللہ عنہم کے انصار و مددگار ہیں ۔[2]
[1] منہاج السنۃ: ۴/۶۸۔
[2] یہ عبدالقاہر بن طاہر بن محمد بن عبداللہ البغدادی التمیمی الاسفرائینی ہیں ۔ شافعی فقیہ، اصولی اور ادیب تھے۔ ولادت و پرورش بغداد میں پائی ۴۲۹ ہجری میں داعی اجل کو لبیک کہہ گئے۔ دیکھیں : وفیات الاعیان: ۳/۲۰۳۔ سیر اعلام النبلاء: ۴/۸۴۔
[3] الفَرْقُ بین الفِرَق، ص: ۳۶۰۔
[4] یہ طاہر اسفرائینی ہیں جو شافعی اور ابو المظفر کے لقب سے مشہور تھے۔ یہ امام، اصولی، فقیہ اور مفسر تھے۔ ۴۷۱ ہجری میں ’’طوس‘‘ میں وفات پائی۔ (طبقات الشافعیۃ: ۳/۱۷۵)