کتاب: سیدنا حسین بن علی رضی اللہ عنہما شخصیت اور کارنامے - صفحہ 13
گے اگر تم ایسا کرو گے تو اللہ کا کچھ نہیں بگاڑ سکو گے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارتحال کا سانحہ پیش آیا تو گویا دنیا پر تاریکی چھا گئی اور ایسا کیوں نہ ہوتا جبکہ آپ خود فرما چکے تھے کہ جب تم میں سے کسی کو مصیبت پہنچے تو وہ اس مصیبت کو یاد کرے جو اسے میرے (دنیا سے چلے جانے کے صدمے سے) پہنچے گی۔ کیونکہ وہ تمام مصائب سے بڑھ کر ہو گی۔ جب سے اللہ نے اس کائنات کو پیدا فرمایا ہے اس وقت سے لے کر آج تک کوئی ایسی مصیبت نہیں آئی جو حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے بڑھ کر ہو اور ادھر یہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ ہیں جو فرما رہے ہیں کہ جب حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ تشریف لائے تو اس کے در و دیوار روشن ہو گئے اور جب آپ کی وفات ہوئی تو ہر چیز پر اندھیرا چھا گیا۔ آپ کی وفات کے صدمے سے خلیفہ دوم جناب عمر رضی اللہ عنہ کا واقعہ مشہور ہے کہ ان کی کیا حالت ہوئی اور یہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ہیں جو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے فرماتے ہیں کہ ہمارے ساتھ چلیے ہم ام ایمن رضی اللہ عنہا کی زیارت کر آئیں ۔ جب ان کے پاس پہنچتے تو وہ رو پڑیں ۔ انہوں نے فرمایا آپ کس وجہ سے رو رہی ہیں ؟ اللہ تعالیٰ کے پاس اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے بہتر سے بہتر مقام ہے۔ فرمانے لگیں میں اس بات سے لاعلمی کی وجہ سے نہیں روتی کہ اللہ کے پاس اپنے رسول کے لیے کیا ہے، میں تو اس بنا پر روتی ہوں کہ آسمان سے وحی آنا بند ہو گئی ہے۔ اس جملے نے ان دونوں اصحاب کو تڑپا دیا اور وہ بھی رونے بیٹھ گئے۔ ذرا غور کیجیے! کیا اس سے بڑھ کر کوئی اور دن یا رات غم والی ہو سکتی ہے؟ ہرگز نہیں ۔ قیامت تک اس سے بڑی مصیبت اور کوئی نہیں آ سکتی۔ ہمارے اسلاف کا کیا کردار رہا ہے یا قرآن و سنت میں مصیبت کو دور کرنے کی کیا عملی شکل ہے؟ ذرا غور ضرور کیجیے!! آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پاکیزہ روح اپنے خالق و مالک کے پاس پہنچ گئی اور اب اللہ تعالیٰ کا پسندیدہ دین قیامت تک کے لیے زمین پر باقی ہے اور باقی رہے گا کیونکہ اس کی حفاظت کا ذمہ اللہ نے خود لیا ہے۔ جو بھی انسان اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان رکھتا ہے اس کو چاہیے کہ دین کا کوئی بھی مسئلہ ہو قرآن و سنت کی طرف رجوع کرے۔ بڑے افسوس کی بات ہے ہم اسلام کے دعوے دار ہیں لیکن نہ ہم قرآن کو اپنی تعلیم کے لیے کافی سمجھتے ہیں نہ عمل کے لیے سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو۔ بتایئے! ہم قیامت کے دن محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا سامنا کیسے کریں گے؟ الحمد للہ ادارہ ’’مکتبہ الفرقان ‘‘ دن رات اپنی کاوش اور علمائے کرام کے مشوروں اور امت مسلمہ کی دعاؤ ں سے محترم قارئین کے لیے کتابیں پیش کر رہا ہے اور یہ سلسلہ جاری ہے جیسا کہ آپ جانتے ہیں ۔