کتاب: سیدنا حسین بن علی رضی اللہ عنہما شخصیت اور کارنامے - صفحہ 129
ازواج و اولاد سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ نے متعدد شادیاں کیں اور رب تعالیٰ نے ان سے آپ کو اولاد بھی عطا فرمائی، ذیل میں ان ازواج اطہار کے نام اور ان سے پیدا ہونے والی اولاد کا اجمالی تذکرہ کیا جاتا ہے: لیلیٰ بنت ابی مرہ بن عروہ بن مسعود ثقفیہ: رب تعالیٰ نے آپ کو ان سے علی اکبر عطا فرمائے جو میدانِ کربلا میں آپ کے ساتھ شہید ہوئے۔ ان کی شہادت پر آپ نے فرمایا: ’’تیرے بعد دنیا ہلاک ہونے والی ہے۔‘‘ آپ کی اہلیہ لیلیٰ حضرت ابوسفیان بن حرب بن امیہ رضی اللہ عنہ کی بیٹی حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا کی بیٹی تھیں ۔[1] ام اسحاق بنت طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہما : رب تعالیٰ نے آپ کو ان سے ایک بیٹی فاطمہ بنت حسین رضی اللہ عنہما عطا فرمائی۔[2] رباب بنت امرؤ القیس بن عدی: ان سے اللہ تعالیٰ نے آپ کا ایک بیٹا اور ایک بیٹی عبداللہ اور سکینہ عطا فرمائے۔ ایک روایت میں ہے کہ آپ نے اپنی بیٹی سکینہ اور ان کی والدہ رباب کے بارے میں یہ اشعار پڑھے: لَعَمْرُکَ اِنَّنِیْ لَاُحِبُّ دَارا تضیفہا سکینۃ و الرباب اُحِبُّہُمَا وَ اَبْذَلُ بَعْدَ مَالِی وَ لَیْسَ لِلائی فِیْہَا عَتَاب ’’تیری عمر کی قسم! مجھے وہ گھر بھی محبوب ہے جس میں سکینہ اور رباب رہتی ہیں اور میں ان دونوں پر اپنا بہت زیادہ مال خرچ کرتا ہوں ، اس بارے میں اگر کوئی مجھے ملامت کرتا ہے تو اس پر کوئی عتاب نہیں ۔‘‘ جعفر بن حسین رضی اللہ عنہ : یہ سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ کے فرزندِ ارجمند ہیں ۔ ان کی والدہ ’’بنی بلی‘‘ سے تھیں ۔ کتب سیرت و تاریخ میں ان
[1] الموطأ : ۶۵۹۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما قربانی پر قیاس کرتے ہوئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی اس روایت کی اتباع کرنے کے لیے بچہ اور بچی دونوں میں سے ہر ایک کی طرف ایک ایک بکری عقیقہ میں قربان کرتے تھے۔ وہ روایت اوپر مذکور ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جناب حسن اور جناب حسین رضی اللہ عنہما کی طرف سے ایک ایک مینڈھا قربان کیا تھا۔ یہی امام مالک کا قول ہے۔ جبکہ دوسرے حضرات یہ کہتے ہیں کہ بچے کی طرف سے دو اور بچی کی طرف سے ایک مینڈھا دیا جائے۔ راجح قول لڑکے کی طرف سے دو جانور قربان کرنے کا ہے۔ اسی لیے ابن رشد مالکی کہتے ہیں : جس نے اس قول پر عمل کیا اس نے خطا نہیں کی بلکہ درستی کو پایا کیونکہ ترمذی نے سیّدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے اور اس کو صحیح کہا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات کا حکم دیا کہ عقیقہ میں بچے کی طرف سے دو بکریاں اور بچی کی طرف سے ایک بکری دی جائے۔