کتاب: سیدنا حسین بن علی رضی اللہ عنہما شخصیت اور کارنامے - صفحہ 117
آتے ہیں جبکہ انہی میں سے بعض کو ہم امت کے قائدین سے غداری کرتے، امت مسلمہ کی وحدت کو پارہ پارہ کرتے، اس کا شیرازہ بکھیرتے، یا اسی قماش کے لوگوں کے ہم نوالہ و ہم پیالہ بنے دیکھتے ہیں اور اس پر مستزاد یہ کہ یہ طبقہ ’’فتنوں سے اجتناب‘‘ کے نام پر ان غداروں ، عیاروں ، فتنہ پروروں اور حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پر سب و شتم کرنے والوں کی طرف داری اور ان کے رسوائے زمانہ، قابل نفرت جرائم کی پردہ پوشی کرتا ہے اور حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے خلاف شور و غوغا برپا کرنے والوں کا ہر طرح کا ساتھ دیتا ہے۔
بے شک یہ لوگ حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پر سب و شتم کرتے ہیں ، یہ آل بیت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے غدار ہیں ، ان کا کام قرآن و حدیث کے صریح مصداق کو مشکوک بنانا ہے، یہ ’’دشمنانہ شعوبی[1] ثقافت‘‘ کے علم بردار ہیں ، نفرتوں کے پیکر یہ لوگ ہر وقت شبہات اور کینوں کے پھیلانے میں لگے رہتے ہیں جو ان کے عقیدہ کا ایک حصہ ہے اور یہ باطل عقیدہ تاریخ فتن کے احیاء پر مبنی ہے اور تاریخ فتن کا یہ احیاء بھی برائے نام ہے، دراصل اس کی آڑ میں امت مسلمہ کو دھوکہ دینے کے لیے تاریخی واقعات کو بگاڑا اور ان کی صورت کو مسخ کیا جاتا ہے۔ تاریخ فتن میں اسی تلبیس و تزییف اور تحریف و تبدیل ہی کا تو نتیجہ ہے کہ آج حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور اسلاف امت کو برملا گالیاں دینا عام ہوتا جا رہا ہے اورکوئی ان کی گرفت کرنے والا یا انہیں اس بات سے روکنے والا نہیں چہ جائیکہ انہیں اس کی سزا دی جائے اور رہی سہی کسر حق و باطل کو گڈ مڈ کر دینے والے فتنہ و فساد کا شکار لوگوں کی تہذیب نے پوری کر دی جو مجرمانہ خاموشی، مداہنت اور ذہنی پستی اور وہم و باطل اور کھوٹ کو حقیقت، واقعیت، عقیدہ اور امت مسلمہ کی امن و مصلحت سمجھ کر قبول کر لینے کے داعی ہیں ۔
انہی خطروں کے پیش نظر، جن کی زمام کار ان لوگوں کے ہاتھ میں ہے جو امت مسلمہ کو اپنی تاریخ اور اپنے دشمنوں کی معرفت سے ناآشنا رکھنا چاہتے ہیں ، آج حقائق کو پردۂ خفا میں رکھنے کی ہرگز ہرگز بھی گنجائش نہیں اور یہ کہنا بالکل بے جا نہ ہو گا کہ جو خاموش رہا، وہ جھوٹا گواہ ہے، اور جس نے امت کے مخالفوں اور صحابہ رضی اللہ عنہم کے دشمنوں کے جرائم پر اپنے لب سیے رکھے ان کے چہروں کو بے نقاب اور ان کی تزویری چالوں کو عالم آشکارا نہ کیا، اور ان گھناؤ نے جرائم کے مرتکبین سے امت کو ہوشیار اور خبردار نہ کیا، وہ حق بات سے گونگا، فتنوں کو اور زیادہ ہوا دینے والا، امت مسلمہ کے امن و امان کو نیست و نابود کرنے والا، اور سلامتی و آشتی کو امت مسلمہ کے ہاتھوں سے چھین لینے والا ہے اور وہ کینوں کی آگ کو بھڑکانے، فرقہ پرستی کے شعلوں کو ہوا دینے اور بے خبر امت کو گروہی تعصب اور فرقہ واریت کی بھٹی میں جھونکنے کا کام کر رہا ہے۔