کتاب: سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے - صفحہ 90
تہذیبوں کے زوال و بقا نیز قوموں، جماعتوں ، اداروں اور تنظیموں کی کمزوری ختم کرنے اورانھیں استحکام بخشنے میں امن و تحفظ کی فراہمی کی بڑی اہمیت ہے اور اس کے لیے مخصوص ادارے قائم ہیں، جدید سے جدید ترین ٹیکنالوجی استعمال کی جاتی ہے، نئے نئے اسلوب، ترقی یافتہ وسائل، مستقل مشینریوں اور بھاری بھرکم بجٹ کو کام میں لایا جاتا ہے ، اس باب میں علم و آگہی کا دائرہ اب اتنا عام ہوچکاہے کہ حفاظتی اسباب و معلومات کافی مہنگے داموں میں فروخت ہو رہے ہیں، اس میدان میں مقصدبرآری کے لیے بوقت ضرورت جان قربان کرنے سے بھی دریغ نہیں کیا جاتا، جب امن و تحفظ کا معاملہ اتنا اہم ہے تو ہم مسلمانوں پر واجب ہے کہ اس پہلو پر دھیان دیں تاکہ ہمارے داخلی مسائل اور خفیہ معلومات دشمنوں کے ہاتھ کاکھلونا نہ بن جائیں۔[1] قبائل عرب کو اسلام کی دعوت دینے اور بنوشیبان سے گفتگو کرنے میں علی رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ساتھ: ابان بن تغلب عکرمہ سے روایت کرتے ہیں ، وہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں کہا کہ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے مجھ سے بیان کیا، جب اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کو حکم دیا کہ قبائل عرب کے پاس جائیں، اورانھیں اسلام کی دعوت دیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور میں اور ابوبکر منیٰ گئے، وہاں عربوں کی ایک مجلس کے پاس پہنچے، ابوبکر رضی اللہ عنہ آگے بڑھے اور انھیں سلام کہا، وہ ہر بھلے کام میں پیش پیش رہتے تھے اور علم انساب کے ماہر تھے۔ راوی کا بیان ہے کہ باتیں کرتے کرتے آپ نے یہاں تک کہا کہ پھر ہم ایک دوسری مجلس کے پاس گئے، اس پر سکینت و وقار نمایاں تھی، ابوبکر رضی اللہ عنہ وہاں بھی آگے بڑھے اور سلام کہا، پھر پوچھا: آپ لوگ کون ہیں؟ انھوں نے جواب دیا، ہم شیبان بن ثعلبہ سے تعلق رکھتے ہیں، پھر ابوبکر رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف متوجہ ہوئے اور کہا کہ آپ پر میرے ماں باپ قربان! یہ لوگ بڑے شریف اور بھولے بھالے ہیں، ان میں مفروق سب سے زیادہ فصیح اللسان اور صاحب حسن و جمال تھے، ان کے لمبے بالوں کی دو لٹیں ان کے سینے پر لٹک رہی تھیں اور وہ ابوبکر کے زیادہ قریب بیٹھے تھے، بہرحال ابوبکر نے ان سے دریافت کیا، تمھاری تعداد کتنی ہے؟ مفروق نے جواب دیا: ہماری تعداد ایک ہزار سے زیادہ ہے اور اگرچہ ہم تعداد میں کم ہیں، لیکن شکست کھانے والے نہیں ہیں۔ ابوبکر نے پوچھا: تمھاری دفاعی صلاحیت کیسی ہے؟ مفروق نے کہا، جب ہم دشمن کے مقابل میں ہوتے تو سخت غصہ میں ہوتے ہیں اور جب غصہ ہوتے ہیں تو جم کر مقابلہ کرتے ہیں، عمدہ نسل کے گھوڑوں کی پرورش کواولاد کی پرورش پر اور تلوار اٹھانے کو بیوی کے ساتھ شب باشی پر ترجیح دیتے ہیں، مدد اللہ کی طرف سے ہوتی ہے، کبھی وہ ہمیں دوسروں پر اور کبھی دوسروں کو ہم پر فتح دیتا ہے، شاید آپ ہی قریش کی وہ شخصیت ہیں جن کا ذکر چل رہا ہے؟ابوبکر نے کہا، اگر تمھیں خبر مل چکی ہے کہ وہ اللہ کے رسول ہیں، تو دیکھو یہ اللہ کے رسول حاضر ہیں، مفروق نے کہا: اے قریشی بھائی! آپ ہمیں کس بات کی دعوت دیتے ہیں؟ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اس بات کی شہادت دینا میری
[1] دروس فی الکتمان/ محمود شیث خطاب ص (9) السیرۃ النبویۃ عرض و قائل و تحلیل أحداث (1/17)۔