کتاب: سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے - صفحہ 839
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی حدیث سناؤں تو مجھے یہ گوارا ہے کہ آسمان سے پھینک دیا جاؤں، لیکن یہ گوارا نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ باندھوں اور جب آپس کی باتیں کروں تو یہ تو جنگ چالبازی کا نام ہے۔ آپ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے : (( یاتی فی آخر الزمان قوم[1] أَحْدَاثُ الْأَسْنَانِ سُفَہَائِ الْأَحْلَامِ، یَقُوْلُوْنَ مِنْ خَیْرِ قَوْلِ الْبَرِیَّۃِ یَمْرُقُوْنَ مِنَ الْإِسْلَامِ کَمَا یَمْرُقُ السَّہْمُ مِنَ الرَّمْیَۃِ لَا یُجَاوِزُ إِیْمَانُہُمْ حَنَاجِرَہُمْ، فَأَیْنَمَا لَقِیْتُمُوْہُمْ فَاقْتُلُوْہُمْ، فَإِنَّ قَتْلَہُمْ اَجْرٌ لِمَنْ قَتَلَہُمْ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ۔))[2] ’’آخری زمانہ میں ایک قوم پیدا ہوگی نوجوان اور کم عقلوں کی، یہ لوگ بہترین کلام پڑھیں گے (یعنی قرآن کی تلاوت کریں گے)، لیکن اسلام سے وہ اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر شکار کو پار کرکے نکل جاتا ہے، ان کا ایمان ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا، تم انھیں جہاں بھی پاؤ قتل کردو، کیونکہ ان کا قتل قیامت میں اس شخص کے لیے باعث اجر ہوگا جو انھیں قتل کردے گا۔‘‘ بہرحال یہ دونوں احادیث خوارج کی مذمت کرتی ہیں اور بتاتی ہیں کہ ان کا ایمان ان کی زبانوں تک محدود ہے۔ حلق سے نیچے نہیں اترتا، تو یہ اوصاف کس قدر قبیح اور گھناؤنے ہیں صاف صاف واضح ہیں۔[3] ٭ خوارج کے قبیح ترین اوصاف میں یہ بھی ہیں کہ وہ دین سے نکل جانے کے بعد اس میں واپس لوٹنے کی توفیق نہیں پاتے، وہ ساری مخلوق میں سب سے بدتر ہیں۔ چنانچہ صحیح مسلم میں ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( إِنَّ بَعْدِیْ مِنْ أُمَّتِیْ -أَوْ- سَیَکُوْنُ بَعْدِيْ مِنْ اُمَّتِیْ قَوْمٌ یَقْرَئُوْنَ الْقُرْآنَ لَا یُجَاوِزُ حَلَاقِیْہِمْ یَخْرُجُوْنَ مِنَ الدِّیْنِ کَمَا یَخْرُجُ السَّہْمُ مِنَ الرَّمِیَّۃِ ثُمَّ لَا یَعُوْدُوْنَ فِیْہِ وَ ہُمْ شَرُّ الْخَلْقِ وَ الْخَلِیْقَۃِ۔)) [4] ’’میری امت سے - یا فرمایا- میرے بعد میری امت میں ایک قوم ہوگی جو قرآن پڑھے گی اور وہ اس کے حلق سے نیچے نہ اترے گا، وہ دین سے ایسے ہی نکل جائے گی جیسے تیر کمان سے، پھر وہ لوٹ کر دین میں نہ آئے گی، وہ ساری مخلوق میں سب سے بدتر قوم ہے۔
[1] صحیح البخاری، کتاب استتابۃ المرتدین، باب من ترک قتال الخوارج للتألف حدیث نمبر (6934)۔ [2] فتح الباری 6/618۔