کتاب: سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے - صفحہ 822
٭ ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: علمائے محققین کو اچھی طرح معلوم ہے کہ اس کتاب کے بیشتر خطبات سیّدنا علی رضی اللہ عنہ پر جھوٹ ہیں، اسی لیے ان میں سے زیادہ تر خطبات کا کسی قدیم کتاب میں کوئی وجود نہیں ملتا اور نہ ہی ان کی کوئی معروف سند ہے۔[1]
٭ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: شریف مرتضی کو اس کتاب کا گھڑنے والا متہم کیا جائے، جو شخص اس کا مطالعہ کرے گا وہ یقین سے کہے گا کہ یہ سب کچھ علی رضی اللہ عنہ پر جھوٹ ہے اور اس کی اکثر باتیں غلط ہیں۔[2]
بہرحال ان اقوال و اخبار کے پیش نظر متعدد محققین نے اس موضوع پر بحث کی ہے اور اس نتیجہ پر پہنچے ہیں کہ اس کتاب کی نسبت امام علی رضی اللہ عنہ کی طرف درست نہیں ہے۔[3]
علمائے متقدمین اور محدثین نے امام علی رضی اللہ عنہ کی طرف ’’نہج البلاغہ‘‘ کی نسبت کی صحت پر جن شکوک کا اظہار کیا ہے انھیں بالاختصار یوں پیش کیا جاسکتاہے:
٭ معتبر اسانید کہ جن کے ذریعہ سے کسی قائل کے کلام کو متن یا روایت یا سند کے لحاظ سے تقویت ملتی ہے، ان کا عدم وجود۔
٭ خطبات کی زیادتی اوران کی طولانی، کیونکہ دور تدوین سے قبل اس قدر طویل اور کثیر خطبات کا حفظ کرنا اور ضبط کرنا مشکل تھا۔
٭ معبتر ترین مصادر میں اس کتاب کے متعدد اقوال اور خطبات کا علی رضی اللہ عنہ کے علاوہ دوسروں کے لیے ثبوت، جب کہ اس کتاب کا مولف اسے علی رضی اللہ عنہ کے لیے ثابت کر رہا ہے۔
٭ علی رضی اللہ عنہ سے پیشتر خلفائے راشدین کے بارے میں ایسے اقوال کا وجود جو نہ آپ کے شایان شان ہیں اور نہ ان کے، اور خلفائے راشدین کے لیے علی رضی اللہ عنہ کی مسلمہ توقیر و احترام کے خلاف ہیں ، اس کی مثال اس خطبہ میں دیکھی جاسکتی ہے جو خطبہ ’’الشقشقیۃ‘‘ سے معروف ہے اور جس میں خلافت کے لیے علی رضی اللہ عنہ کی شدید حرص نظر آرہی ہے جب کہ آپ کے بارے میں مشہور ہے کہ آپ کو زہد و تقشف کی زندگی محبوب تھی۔
٭ کتاب میں مقفی و مسجع عبارات کا عام چلن، جب کہ بیشتر ادباء کے خیال میں تصنع و تکلّفات سے دور عہد علی( رضی اللہ عنہ ) کے ساتھ ایسی عبارات کا چلن ملتا جلتا نہیں، حالانکہ ہمیں اعتراف ہے کہ بعض مواقع پربرجستہ طور سے نہایت خوبصورت اور مسجع عبارات اس دور کے روح میں شامل تھیں۔
٭ اس کتاب میں بھڑکیلا مزین کلام جس کے اندر ادبی فنکاری عیاں ہے اور مور و چمگادڑ، شہد کی مکھی، چیونٹی اور کھیتی وبدلی کی توصیفات و تشبیہات موجود ہیں جو عباسی دور کی ملمع سازی اور تزئین کاری ہے۔
٭ فلسفیانہ جملے اور متکلمانہ مقولے جو کہ علی رضی اللہ عنہ کی مدح و منقبت میں وارد ہیں، جب کہ یہ طرز گفتگو اور اسلوب
[1] مختصر لتحفۃالاثنا عشریۃ / آلوسی ص (32)۔
[2] عقیدۃ الإمام ابن قتیبہ ص (93)۔
[3] الأدب الإسلامی / نایف معروف ص (53)۔
[4] الوفیات (3/124)۔
[5] میزان الاعتدال (3/124)۔