کتاب: سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے - صفحہ 812
تحکیم سے متعلق ہم نے جو تفصیلات تحریر کی ہیں۔ اجماع صحابہ سے اس کی دلیل موجود ہے اور وہ یہ کہ علی اور معاویہ رضی اللہ عنہما کے درمیان شدید اختلافات کے زمانہ میں تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے طریقہ تحکیم کا سہارا لیا تھا اور اسے تسلیم کیا تھا اس میں وہ صحابہ بھی تھے جو علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھے اور وہ بھی تھے جو معاویہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھے اور سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ اور ابن عمر رضی اللہ عنہما جیسے صحابہ کرام جو کہ فریقین سے الگ تھے۔[1]
دور اوّل کے مسلمانوں کی باہمی جنگ کے بارے میں اہل سنت کا موقف
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے درمیان جو لڑائیاں ہوئیں ان کے بارے میں اہل سنت کا موقف یہ ہے کہ خاموشی اختیار کی جائے اور اگر بیان ہو تو ان کے مقام و منصب کو آنچ نہ آئے، کیونکہ اس میں بہت زیادہ گھسنے، اوربحث و مباحثہ کرنے سے طرفین میں سے کسی ایک کے خلاف نفرت، عداوت اور کینہ و حسد کا پیدا ہونا ضروری ہے، اسی لیے اہل سنت کا عقیدہ ہے کہ تمام صحابہ کرام سے محبت کرنا، ان کے حق میں اللہ کی رحمت کی دعا کرنا، ان کے فضائل کا احترام کرنا، ان کی سبقت الی الاسلام کا اعتراف کرنا، ان کے مناقب کو عام کرنا اوریہ کہ ان کے درمیان جو باہمی لڑائیاں ہوئیں وہ ان کے اجتہادات کا نتیجہ تھا، غلطی اور درستگی دونوں حالتوں میں وہ ثواب کے مستحق ہیں، البتہ اجتہاد میں غلطی کرجانے والے کو ایک اور صحیح نتیجہ پر پہنچنے والے کو دوہرا ثواب ملے گا، ان میں قاتل اور مقتول دونوں جنت میں جائیں گے، ان تمام باتوں پر ایمان ویقین رکھنا ضروری ہے، صحابہ کے مابین لڑائیوں پر بحث و مباحثہ کو اہل سنت درست نہیں قرار دیتے۔ اس مسئلہ میں اہل سنت وجماعت کے موقف کی تائید کرنے والے اقوال سے پہلے میں چند شرعی نصوص کو ذکر کر رہا ہوں جن میں اس مسئلہ کی طرف اشارہ ملتا ہے اورباہمی جنگ کے باوجود انھیں ان کا درجہ دیا گیا ہے۔[2]
ا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
وَإِن طَائِفَتَانِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ اقْتَتَلُوا فَأَصْلِحُوا بَيْنَهُمَا ۖ فَإِن بَغَتْ إِحْدَاهُمَا عَلَى الْأُخْرَىٰ فَقَاتِلُوا الَّتِي تَبْغِي حَتَّىٰ تَفِيءَ إِلَىٰ أَمْرِ اللَّـهِ ۚ فَإِن فَاءَتْ فَأَصْلِحُوا بَيْنَهُمَا بِالْعَدْلِ وَأَقْسِطُوا ۖ إِنَّ اللَّـهَ يُحِبُّ الْمُقْسِطِينَ ﴿٩﴾ (الحجرات:9)
’’اور اگر ایمان والوں کے دوگروہ آپس میں لڑ پڑیں تو دونوں کے درمیان صلح کرا دو، پھر اگر دونوں میں سے ایک دوسرے پر زیادتی کرے تو اس (گروہ) سے لڑو جو زیادتی کرتا ہے، یہاں تک کہ وہ اللہ کے حکم کی طرف پلٹ آئے، پھر اگر وہ پلٹ آئے تو دونوں کے درمیان انصاف کے ساتھ صلح کرا دو اور انصاف کرو، بے شک اللہ انصاف کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔ ‘‘
اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے مومنوں کو حکم دیا ہے کہ جب ان کے درمیان آپس میں لڑائی جھگڑا ہو جائے تو وہ
[1] الجہاد و القتال فی السیاسۃ الشرعیۃ (3/1665)۔