کتاب: سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے - صفحہ 810
یقین کے ساتھ اس بات کے قائل ہیں کہ تحکیم کی اجتماع گاہ اذرح تھی اور دلیل میں چند ایسی روایات ذکر کی ہیں جنھیں واضح نہیں کیا ہے، اسی طرح چند اشعار اور خاص طور سے بلال بن ابوبردہ[1] کی مدح میں کہے گئے ذی الرمۃ[2] کے دو اشعار سے بھی استدلال کیا ہے، وہ اشعاریہ ہیں: أَبُوْکَ تَلَا فَی الدِّیْنَ وَالنَّاسِ بَعْدَ مَا تَشَائُوْا وَ بَیْتُ الدِّیْنِ مُنْقَطَعُ الْکَسْرِ ’’جب دین کا گھرانہ برباد ہوچکا تھا تو تمھارے باپ نے اور لوگوں نے جب چاہا اس کی تلافی کی۔‘‘ فَشَدَّ إِصَارَ الدِّیْنِ اَیَّامُ اَذْرَحَ وَرَدَّ حُرُوْبًا قَدْ لَقِحْنَ إِلٰی عُقْرٍ[3] ’’اور اذرح کے دنوں میں دین کے ستونوں کو مضبوط کیا اور جو جنگ اپنے خیمے گاڑ چکی تھی اسے ختم کیا۔‘‘ کیا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ حکمین کے اجتماع میں موجود تھے؟ دونوں حکم وقت مقررہ پر اجتماع گاہ میں حاضر ہوئے، ہر ایک کے ساتھ کئی کئی سو لوگ تھے جو فریقین کی نمائندگی کر رہے تھے، ایک وفد اہل عراق کا اور دوسرا اہل شام کا تھا، حکمین نے قریش کے چند سرکردہ اور بزرگ لوگوں کو مشورہ طلبی اور ان کی رائے معلوم کرنے کے لیے بلا لیا، جب کہ بعض ممتاز و افضل صحابہ جو کہ ابتدائے جنگ ہی سے اس سے کنارہ کش تھے وہ اس اجتماع میں حاضر نہ ہوئے، ان میں سب سے افضل سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ تھے، نہ آپ تحکیم میں حاضر ہوئے نہ اس کا ارادہ کیا اور نہ ہی کوشش،[4] چنانچہ عامر بن سعد سے روایت ہے کہ ان کے برادر مکرم عمر سعد بن ابی وقاص کے پاس گئے، وہ مدینہ کے باہر اپنی بکریوں کے ریوڑ میں تھے، جب عمر، سعد کے پاس گئے تو کہا: اے ابا جان! کیا آپ کو ایک بدو کی طرح اپنی بکریوں میں وقت گزارنا پسند ہے، جب کہ لوگ مدینہ میں حکومت کے معاملہ میں جھگڑ رہے ہیں؟ سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے عمر کے سینہ پر ہاتھ مارا اور کہا: خاموش رہو، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ((اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الْعَبْدَ التَّقِیَّ الْغَیَّ الْخَفِيَّ۔))[5] ’’اللہ تعالیٰ متقی، بے نیاز اور گمنام بندے کو پسند کرتا ہے۔‘‘ کیا واقعہ تحکیم مسلم ممالک کے درمیان اختلافی مسائل کے حل کے لیے مفید ثابت ہوسکتا ہے؟ جی ہاں! مسلم ممالک کے درمیان اختلافی مسائل کے حل کے لیے واقعہ تحکیم سے استفادہ کیا جاسکتاہے، بایں طور کہ تمام سربراہان مملکت اپنی اور اپنے ماتحت مسلم رعایا کی ذمہ داریوں کو نبھاتے ہوئے طرفین کے متحارب
[1] تحقیق مواقف الصحابۃ فی الفتنۃ (2/134)۔ [2] أعلام النصر المبین فی المفاصلۃ بین اہل الصفین ص (177)۔ [3] جزیرۂ عرب کے شمال میں ’’جوف‘‘شہر کے مغرب میں واقع ہے۔ [4] شام کا ایک سرحدی شہر ہے۔ [5] تاریخ خلیفۃ بن خیاط ص (191، 192)۔ [6] خلافۃ علی / عبدالحمید ص (267)۔