کتاب: سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے - صفحہ 62
اس کی اولاد کچھ بھی فائدہ پہنچانے والی نہیں ہے۔ عہد خلافت راشدہ کی مستند تاریخ لکھتے ہوئے میں نے جن مصادر پر خاص طور سے اعتماد کیا ہے ان کی تفصیل یہ ہے: کتب حدیث:…کتب ستہ یعنی صحیح بخاری، صحیح مسلم، سنن ابو داؤد، سنن ترمذی، سنن نسائی، سنن ابن ماجہ سے میں نے آغاز کیا ہے اور پھر موطا امام مالک اور مسند احمد کو بھی سامنے رکھ کر ان تاریخی موضوعات کو اکٹھا کرنے کی پوری کوشش کی ہے، جن کا تعلق خلافت راشدہ کے عہد سے ہے، پھر مصنف عبدالرزاق، مصنف ابن ابی شیبہ، مستدرک حاکم، امام بیہقی کی السنن الکبریٰ، سنن سعید بن منصور، مسند حمیدی، مسند طیالسی، مجمع الزوائد، کشف الاستار عن زوائد البزار اور موارد الظمأن إلی زوائد ابن حبان جیسی کتب سے تاریخی روایات کی چھان بین کی ہے۔ امام طبرانی کی معجم کبیر اور دار قطنی کی سنن سے بھی غافل نہیں رہا ہوں، بلکہ ان تمام کتب پر محققین فن نے جو کاوشیں کی ہیں اور روایات پر حکم لگایا ہے ان سب سے مکمل استفادہ کیا ہے۔ کتب شرح حدیث:…ان میں سب سے اہم ابن حجر کی فتح الباری اور صحیح مسلم پر شرح الامام النووی کو مقدم رکھا ہے، کیوں کہ ان دونوں میں کیثر المنافع تاریخی موضوعات ہیں اور بعض تاریخی واقعات پر ان دونوں کی تعلیقات کافی اہمیت کی حامل ہیں۔ کتب تفسیر:…ان میں تفسیر طبری، تفسیر قرطبی اور تفسیر ابن کثیر مقدم رہی ہیں، ان کتب سے استفادہ کرتے ہوئے میں نے روایات سے زیادہ ان پر مؤلفین کی تعلیقات کو مد نظر رکھا ہے، کیوں کہ عموماً وہ روایات حدیث و تاریخ کی کتب میں گزر چکی ہیں۔ کتب عقائد:…اس فن میں سب سے زیادہ ابن تیمیہ کی کتاب ’’منہاج السنۃ النبویۃ‘‘ سے استفادہ کیا ہے، اسی طرح ’’شرح العقیدۃ الطحاویۃ‘‘، ’’الابانۃفی اصول الدیانۃ‘‘، امام بیہقی کی ’’الاعتقاد‘‘، امام آجری کی ’’الشریعۃ‘‘ اور دیگر کتب عقائد کو سامنے رکھا ہوں، اور ان سے خلفائے راشدین و صحابہ کرام کے بارے میں جو اقوال منقول ہیں انھیں نقل کیا ہوں۔ کتب فقہ:…اس فن میں سب سے اہم ابن قدامہ کی ’’المغنی‘‘ امام نووی کی ’’المجموع‘‘ ابن رشد کی ’’بدایۃ المجتہد‘‘ اوران کے علاوہ دیگر کتب فقہ میرے زیر مطالعہ رہی ہیں، جن سے میں نے خلفائے راشدین کے اجتہاد کیے ہوئے فقہی مسائل اور ان کے فیصلوں کو نقل کیا ہے۔ کتب ادب:…ادب کی کتب سے میں نے ان ابیات کو نقل کیا ہے، جو خلفائے راشدین کی طرف منسوب ہیں، یا انھوں نے انھیں کہنے کی اجازت دی ہے، یا خود اپنے حق میں کہے گئے قصائد کو سنا ہے، لیکن چونکہ ادب کی کتب غیر مستند ہوتی ہیں اور وہ کھرے کھوٹے کے معجون مرکب ہوتی ہیں، اس لیے میں نے صرف ان اشعار کو ترجیح دی ہے جو کتاب اللہ، سنت رسول اور صحابہ کی بے نظیر جماعت کے اخلاق و آداب سے موافق ہوں، ان میں سے اہم