کتاب: سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے - صفحہ 61
محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف انتساب کے شرف کا ہمیں احساس دلائے اور بتائے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت اور خلفائے راشدین یعنی ابوبکر، عمر، عثمان اور علی اور دیگر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی سنت پر عمل کرنا ہمارے لیے کس قدر ضروری ہے اور پھر ہم رسالت نبوی کی تبلیغ و اشاعت اوراسے تقویت دینے میں باہم متحد ہوجائیں۔ اس کتاب کی تالیف میں جن مصادر و مراجع کی طرف میں نے رجوع کیا ہے، انھیں ذکر کرنے سے پہلے میں اس بات کا اعتراف ضروری سمجھتا ہوں کہ اگر میرے اس عمل میں سب سے پہلے اللہ کی توفیق، پھر علمائے اہل سنت اور ان کے ہم مزاج و ہم خیال طلبہ کا تعاون شامل نہ ہوتا تو میں اس بحر ذخار میں غوطہ زنی نہیں کرسکتا تھا، لہٰذا میں برملا اقرار کرتا ہوں کہ اصل موضوع منہج عمل، روایات کی فنی حیثیت کا تعین اور جدید و تاریخی مصادر کے لیے میں نے مطبوع و غیر مطبوع علمی مقالوں سے بھرپور استفادہ کیا ہے، خاص طور سے میں ڈاکٹر اکرم ضیاء العمری کو یہاں ذکر کرنا چاہتا ہوں جنھوں نے ان مقالات میں سے اکثر کا مناقشہ کیا ہے،میں نے ان کی ’’السیرۃ النبویۃ الصحیحۃ‘‘ اور ’’عصر الخلافۃ الراشدۃ‘‘ جیسی اہم کتب سے بھی استفادہ کیا ہے۔ مثلاً جو چند اہم مقالات آپ کی نگرانی میں لکھے گئے ہیں ان میں سے ایک ڈاکٹر یحییٰ الیحییٰ کا مقالہ ہے، جو ’’الخلافۃ الراشدۃ والدولۃ الأمویۃ من فتح الباری جمعا و توثیقاً‘‘ کے نام سے ہے، اسی طرح ایک مقالہ استاذ عبدالعزیز المقبل کا ہے جو ’’خلافۃ أبي بکر الصدیق من خلال کتب السنۃ والتاریخ ، دراسۃ نقدیۃ للروایات باستثناء حروب الردۃ‘‘ کے نام سے ہے، اور ’’محض الصواب فی فضائل امیر المومنین عمر بن الخطاب‘‘ تالیف یوسف بن حسن بن عبدالہادی الدمشقی، الصالحی، الحنبلی جس کی تحقیق و دراسہ کا کام عبدالعزیز بن محمد الفریح نے آپ ہی کی نگرانی میں کیا ہے، اسی طرح محمد بن عبداللہ الغبان کا مقالہ ’’فتنۃ مقتل عثمان بن عفان‘‘ کے نام سے اور استاد عبدالحمید علی ناصر کا مقالہ ’’خلافۃ علی بن ابی طالب‘‘ کے نام سے آپ ہی کی نگرانی میں مکمل ہوئے، ان تمام مقالات سے استفادہ کرنے کے ساتھ ہی میں نے ان گراں قدر و علمی مقالات سے بھی استفادہ کیا ہے جو دیگر محققین اساتذہ کے زیرنگرانی منظر عام پر آئے ہیں، مثلاً ڈاکٹر محمد محزون کا مقالہ جو ’’تحقیق مواقف الصحابۃ فی الفتنۃ من روایات الطبری و المحدثین‘‘ کے نام سے ہے ، اور سلیمان العودۃ کا مقالہ جو کہ ’’عبداللّٰہ بن سبا و أثرہ فی احداث الفتنۃ فی صدر الاسلام‘‘ اور اسماء محمد احمد کا مقالہ جو ’’زیادۃ دور المراۃ السیاسی فی عہد النبی و الخلفاء الراشدین‘‘ کے نام سے ہے۔ ان کے علاوہ بھی متعدد سند یافتہ مقالات سے بھرپور استفادہ کیا ہے، بہرحال اللہ کے فضل خاص اور توفیق کا شکر گزار ہوں اور پھر اپنے مشفق اساتذہ اوربھائیوں کا جنھوں نے اس راستہ میں میرا ساتھ دیا، میں ان کے لیے اللہ سے دعا گو ہوں کہ وہ ان کی کوششوں کو شرف قبولیت سے نوازے اور اسے اس دن فائدہ مند ثابت کرے جس دن صاحب قلب سلیم کے علاوہ کسی کو اس کا مال یا